سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
10. باب إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ وَالْعَشَاءُ
10. باب: جب عشاء اور شام کا کھانا دونوں تیار ہوں تو کیا کرے؟
Chapter: If the time of Salat comes when supper is ready.
حدیث نمبر: 3757
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومسدد المعنى، قال احمد، حدثني يحيى القطان، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا وضع عشاء احدكم واقيمت الصلاة فلا يقوم حتى يفرغ"، زاد مسدد: وكان عبد الله إذا وضع عشاؤه او حضر عشاؤه لم يقم حتى يفرغ، وإن سمع الإقامة، وإن سمع قراءة الإمام.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى، قَالَ أَحْمَدُ، حَدَّثَنِي يَحْيَى الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا يَقُومُ حَتَّى يَفْرُغَ"، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا وُضِعَ عَشَاؤُهُ أَوْ حَضَرَ عَشَاؤُهُ لَمْ يَقُمْ حَتَّى يَفْرُغَ، وَإِنْ سَمِعَ الْإِقَامَةَ، وَإِنْ سَمِعَ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے لیے رات کا کھانا چن دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت بھی کہہ دی جائے تو (نماز کے لیے) نہ کھڑا ہو یہاں تک کہ (کھانے سے) فارغ ہو لے۔ مسدد نے اتنا اضافہ کیا: جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا کھانا چن دیا جاتا یا ان کا کھانا موجود ہوتا تو اس وقت تک نماز کے لیے نہیں کھڑے ہوتے جب تک کہ کھانے سے فارغ نہ ہو لیتے اگرچہ اقامت اور امام کی قرآت کی آواز کان میں آ رہی ہو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: حدیث نمبر (۳۷۵۹) کی روشنی میں اس سے وہ کھانا مراد ہے جو بہت مختصر اور تھوڑا ہو، اور جماعت میں سے کچھ مل جانے کی امید ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8212)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 42 (673)، الأطعمة (5463)، صحیح مسلم/المساجد 16 (559)، سنن الترمذی/الصلاة 145(354)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 34 (934)، مسند احمد (2/20، 103) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar reported the Prophet ﷺ as sayings: When the evening meal is brought before one of you and the congregational prayer is also ready, he should not get up until he finishes (eating). Musaddad’s version adds: When the evening meal was put before Abdullah bin Umar, or it was brought to him, he did not get up until he finished it, even if he heard call to prayer (just before it), and even if he heard the recitation of the Quran by the leader-in-prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3748


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (677) صحيح مسلم (559)

   صحيح البخاري673عبد الله بن عمرإذا وضع عشاء أحدكم وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء
   صحيح مسلم1244عبد الله بن عمرإذا وضع عشاء أحدكم وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء
   جامع الترمذي354عبد الله بن عمرإذا وضع العشاء وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء
   سنن أبي داود3757عبد الله بن عمرإذا وضع عشاء أحدكم وأقيمت الصلاة فلا يقوم حتى يفرغ
   سنن ابن ماجه934عبد الله بن عمرإذا وضع العشاء وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء
   المعجم الصغير للطبراني312عبد الله بن عمر إذا أقيمت الصلاة وحضر العشاء فابدءوا بالعشاء
   المعجم الصغير للطبراني320عبد الله بن عمر إذا أقيمت الصلاة ، وحضر العشاء فابدءوا بالعشاء

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3757 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3757  
فوائد ومسائل:
فائدہ: نمازایسی عبادت ہے جس میں رب ذوالجلال سے مناجات ہوتی ہے۔
تو انسان کو اپنے فطری عوارض سے فارغ ہو کر پوری یکسوئی سے نماز اد ا کرنی چاہیے۔
کھانے پر پہنچنے سے پہلے نماز کا بوجھ اتارنے کی کوشش قطعاً مناسب نہیں۔
اسی طرح پیشاب پاخانے کے تقاضے ہیں۔
ضروری ہے کہ انسان پہلے ان امور سے فارغ ہولے، ایسا نہ ہو کہ دھیان کھانے وغیرہ کی طرف لگا ہوا ور نماز میں یکسوئی حاصل نہ ہو پائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3757   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:673  
673. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا کھانا سامنے رکھ دیا جائے اور اس دوران میں نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو پہلے کھانا تناول کر لے، جلدی نہ کرے بلکہ کھانے سے فراغت حاصل کرے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی عادت تھی کہ اگر ان کے لیے کھانا رکھ دیا جات اور اس دوران میں اقامت ہو جاتی تو جب تک کھانے سے فارغ نہ ہو جاتے، نماز میں شریک نہ ہوا کرتے تھے، حالانکہ وہ امام کی قراءت بھی سن رہے ہوتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:673]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا مذکورہ عمل ان کا اپنا اختیار کردہ ہے۔
ہمارے نزدیک بہتر ہے کہ اگر انسان اس قدر کھا چکا ہو کہ اطمینانِ قلب کے ساتھ نماز پڑھ سکے تو نماز کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔
مکمل طور پر کھانے سے فراغت ضروری نہیں۔
رسول اللہ ﷺ کا عمل مبارک بھی ہمارے اس موقف کا مؤید ہے۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ شانے کا گوشت کھا رہے تھے کہ آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا، آپ نے گوشت وہیں رکھا اور نماز کےلیے کھڑے ہوگئے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 675) (2)
امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ ان احادیث میں کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان ہے، کیونکہ ایسی صورت میں خشوع خضوع ختم ہوجاتا ہے جو نماز کی اصل روح ہے، چنانچہ کھانے کہ علاوہ بھی جو چیز خضوع کے منافی ہوگی، اس کا یہی حکم ہوگا لیکن یہ اس وقت ہے جب کافی وقت موجود ہو۔
اگر وقت کم ہوتو ہر صورت میں وقت کی حرمت کا خیال رکھتے ہوئے نماز پڑھ لینی چاہیے، ایسے حالات میں تاخیر جائز نہیں۔
حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ جب کسی معاملے میں دو خرابیاں جمع ہوجائیں تو ہلکی خرابی کو اپنا لیا جائے۔
وقت کا نکل جانا خشوع کے چھوٹ جانے سے زیادہ خطرناک ہے۔
غالباً اسی وجہ سے میدان جنگ میں بھی نماز خوف بروقت پڑھنے کا حکم ہے باوجودیکہ اس وقت کمال خشوع ناممکن ہوتا ہے۔
(فتح الباري: 209/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 673   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.