ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دو دعوت دینے والے ایک ساتھ دعوت دیں تو ان میں سے جس کا مکان قریب ہو اس کی دعوت قبول کرو، کیونکہ جس کا مکان زیادہ قریب ہو گا وہ ہمسائیگی میں قریب تر ہو گا، اور اگر ان میں سے کوئی پہل کر جائے تو اس کی قبول کرو جس نے پہل کی ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداو، (تحفة الأشراف: 15556)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/408) (ضعیف)» (اس کے راوی ابو خالد دالانی مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں نیز بہت غلطیاں کرتے ہیں)
Narrated Abdur Rahman al-Himyari: A companion of the Prophet ﷺ reported him as saying: When two people come together to issue an invitation, accept that of the one whose door is nearer in neighbourhood, but if one of them comes before the other accept the invitation of the one who comes first.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3747
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو خالد الدالاني عنعن والحديث ضعفه الحافظ في التلخيص (196/3ح 1561) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 133
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 899
´ولیمہ کا بیان` اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب دو آدمیوں نے دعوت طعام دی ہو تو جس کا دروازہ متصل و قریب ہو اس کی دعوت قبول کرو اور ان میں سے جو پہلے دعوت دے اس کی دعوت قبول کر لو۔“ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اس کی سند ضعیف ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 899»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب إذا اجتمع داعيان أيهما أحق، حديث:3756.* أبو خالد الدارلاني عنعن.»
تشریح: 1. مصنف رحمہ اللہ نے یہ روایت موقوفًا بیان کی ہے جبکہ سنن ابی داود میں مرفوعاً مذکور ہے۔ 2.مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم دیگر صحیح احادیث سے بھی یہ ترتیب ثابت ہے‘ نیز مسند احمد کے محققین نے اسے سنداً حسن قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۳۸ /۴۵۲)
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 899