صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
42. بَابُ إِذَا حَضَرَ الطَّعَامُ وَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ:
42. باب: جب کھانا حاضر ہو اور نماز کی تکبیر ہو جائے تو کیا کرنا چاہئے؟
(42) Chapter. (What should one do) if the meal has been served and Iqama has been pronounced for As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: 673
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا وضع عشاء احدكم واقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء، ولا يعجل حتى يفرغ منه، وكان ابن عمر يوضع له الطعام وتقام الصلاة فلا ياتيها حتى يفرغ، وإنه ليسمع قراءة الإمام".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ، وَلَا يَعْجَلْ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهُ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُوضَعُ لَهُ الطَّعَامُ وَتُقَامُ الصَّلَاةُ فَلَا يَأْتِيهَا حَتَّى يَفْرُغَ، وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ابواسامہ حماد بن اسامہ سے، انہوں نے عبیداللہ سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کا شام کا کھانا تیار ہو چکا ہو اور تکبیر بھی کہی جا چکی ہو تو پہلے کھانا کھا لو اور نماز کے لیے جلدی نہ کرو، کھانے سے فراغت کر لو۔ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے کھانا رکھ دیا جاتا، ادھر اقامت بھی ہو جاتی لیکن آپ کھانے سے فارغ ہونے تک نماز میں شریک نہیں ہوتے تھے۔ آپ امام کی قرآت برابر سنتے رہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi`: Ibn `Umar said, "Allah's Apostle said, 'If the supper is served for anyone of you and the Iqama is pronounced, start with the supper and don't be in haste (and carry on eating) till you finish it." If food was served for Ibn `Umar and Iqama was pronounced, he never came to the prayer till he finished it (i.e. food) in spite of the fact that he heard the recitation (of the Qur'an) by the Imam (in the prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 642


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري673عبد الله بن عمرإذا وضع عشاء أحدكم وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء
   صحيح مسلم1244عبد الله بن عمرإذا وضع عشاء أحدكم وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء
   جامع الترمذي354عبد الله بن عمرإذا وضع العشاء وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء
   سنن أبي داود3757عبد الله بن عمرإذا وضع عشاء أحدكم وأقيمت الصلاة فلا يقوم حتى يفرغ
   سنن ابن ماجه934عبد الله بن عمرإذا وضع العشاء وأقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء
   المعجم الصغير للطبراني312عبد الله بن عمر إذا أقيمت الصلاة وحضر العشاء فابدءوا بالعشاء
   المعجم الصغير للطبراني320عبد الله بن عمر إذا أقيمت الصلاة ، وحضر العشاء فابدءوا بالعشاء

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 673 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:673  
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کا مذکورہ عمل ان کا اپنا اختیار کردہ ہے۔
ہمارے نزدیک بہتر ہے کہ اگر انسان اس قدر کھا چکا ہو کہ اطمینانِ قلب کے ساتھ نماز پڑھ سکے تو نماز کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔
مکمل طور پر کھانے سے فراغت ضروری نہیں۔
رسول اللہ ﷺ کا عمل مبارک بھی ہمارے اس موقف کا مؤید ہے۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ شانے کا گوشت کھا رہے تھے کہ آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا، آپ نے گوشت وہیں رکھا اور نماز کےلیے کھڑے ہوگئے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 675) (2)
امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ ان احادیث میں کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنے کی کراہت کا بیان ہے، کیونکہ ایسی صورت میں خشوع خضوع ختم ہوجاتا ہے جو نماز کی اصل روح ہے، چنانچہ کھانے کہ علاوہ بھی جو چیز خضوع کے منافی ہوگی، اس کا یہی حکم ہوگا لیکن یہ اس وقت ہے جب کافی وقت موجود ہو۔
اگر وقت کم ہوتو ہر صورت میں وقت کی حرمت کا خیال رکھتے ہوئے نماز پڑھ لینی چاہیے، ایسے حالات میں تاخیر جائز نہیں۔
حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ جب کسی معاملے میں دو خرابیاں جمع ہوجائیں تو ہلکی خرابی کو اپنا لیا جائے۔
وقت کا نکل جانا خشوع کے چھوٹ جانے سے زیادہ خطرناک ہے۔
غالباً اسی وجہ سے میدان جنگ میں بھی نماز خوف بروقت پڑھنے کا حکم ہے باوجودیکہ اس وقت کمال خشوع ناممکن ہوتا ہے۔
(فتح الباري: 209/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 673   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3757  
´جب عشاء اور شام کا کھانا دونوں تیار ہوں تو کیا کرے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے لیے رات کا کھانا چن دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت بھی کہہ دی جائے تو (نماز کے لیے) نہ کھڑا ہو یہاں تک کہ (کھانے سے) فارغ ہو لے۔‏‏‏‏ مسدد نے اتنا اضافہ کیا: جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا کھانا چن دیا جاتا یا ان کا کھانا موجود ہوتا تو اس وقت تک نماز کے لیے نہیں کھڑے ہوتے جب تک کہ کھانے سے فارغ نہ ہو لیتے اگرچہ اقامت اور امام کی قرآت کی آواز کان میں آ رہی ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3757]
فوائد ومسائل:
فائدہ: نمازایسی عبادت ہے جس میں رب ذوالجلال سے مناجات ہوتی ہے۔
تو انسان کو اپنے فطری عوارض سے فارغ ہو کر پوری یکسوئی سے نماز اد ا کرنی چاہیے۔
کھانے پر پہنچنے سے پہلے نماز کا بوجھ اتارنے کی کوشش قطعاً مناسب نہیں۔
اسی طرح پیشاب پاخانے کے تقاضے ہیں۔
ضروری ہے کہ انسان پہلے ان امور سے فارغ ہولے، ایسا نہ ہو کہ دھیان کھانے وغیرہ کی طرف لگا ہوا ور نماز میں یکسوئی حاصل نہ ہو پائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3757   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.