سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
43. باب اخْتِيَارِ الْفِطْرِ
43. باب: سفر میں روزہ نہ رکھنا بہتر ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
Chapter: The Preference To Break The Fast (While On A Journey).
حدیث نمبر: 2407
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، عن محمد بن عبد الرحمن يعني ابن سعد بن زرارة، عن محمد بن عمرو بن حسن، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يظلل عليه والزحام عليه. فقال:" ليس من البر الصيام في السفر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَسَنٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُظَلَّلُ عَلَيْهِ وَالزِّحَامُ عَلَيْهِ. فَقَالَ:" لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا جا رہا تھا اور اس پر بھیڑ لگی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 36 (1946)، صحیح مسلم/الصیام 15 (1115)، سنن النسائی/الصیام 27 (2264)، (تحفة الأشراف: 2645)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/299، 317، 319، 352، 399) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir bin Abdullah: The Prophet ﷺ saw a man who had been put in the shade and saw a crowd of people around him (in the course of a journey). He said: Fasting while on journey is not part of righteousness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2401


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1946) صحيح مسلم (1115)

   صحيح البخاري1946جابر بن عبد اللهليس من البر الصوم في السفر
   صحيح مسلم2612جابر بن عبد اللهليس من البر أن تصوموا في السفر
   سنن أبي داود2407جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر
   سنن النسائى الصغرى2264جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر
   سنن النسائى الصغرى2263جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر
   سنن النسائى الصغرى2262جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر عليكم برخصة الله فاقبلوها
   سنن النسائى الصغرى2259جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر
   سنن النسائى الصغرى2260جابر بن عبد اللهليس من البر أن تصوموا في السفر عليكم برخصة الله التي رخص لكم فاقبلوها

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2407 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2407  
فوائد ومسائل:
جو شخص سفر میں روزے کی مشقت کا متحمل نہ ہو اور اسے روزے سے اذیت ہوتی ہو، تو اس کے لیے افطار کرنا واجح اور افضل ہے۔
ورنہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے روزہ رکھنا بھی ثابت ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2407   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2264  
´اوپر والی جابر رضی الله عنہ کی حدیث میں مبہم راوی کے نام کا ذکر۔`
محمد بن عبدالرحمٰن نے محمد بن عمرو بن حسن سے روایت کی، اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ سفر میں اس کے اوپر سایہ کیا گیا ہے، تو آپ نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2264]
اردو حاشہ:
اس قسم کا روزہ جس سے دوسرے لوگ بھی مصیبت میں پڑے رہیں۔ کوئی کپڑا اتارے، کوئی چھینٹے مارے وغیرہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2264   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1946  
1946. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے دوران سفر ایک ہجوم دیکھا۔ اس میں ایک آدمی نظر آیا جس پر سایہ کیا گیاتھا۔ آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: یہ شخص روزے دار ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (ایسے حالات میں) دوران سفر میں روزہ ر کھنا کوئی نیکی نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1946]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے ان لوگوں نے دلیل لی جو سفر میں افطار ضروری سمجھتے ہیں۔
مخالفین یہ کہتے ہیں کہ مراد اس سے وہی ہے جب سفر میں روزے سے تکلیف ہوتی ہو اس صورت میں تو بالاتفاق افطار افضل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1946   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1946  
1946. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے دوران سفر ایک ہجوم دیکھا۔ اس میں ایک آدمی نظر آیا جس پر سایہ کیا گیاتھا۔ آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: یہ شخص روزے دار ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (ایسے حالات میں) دوران سفر میں روزہ ر کھنا کوئی نیکی نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1946]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے اہل ظاہر نے دلیل پکڑی ہے کہ دوران سفر میں روزہ رکھنا جائز نہیں۔
اگر کسی نے روزہ رکھ لیا تو وہ روزہ نہ ہو گا، حالانکہ یہ حدیث ایک خاص شخص سے متعلق ہے جس پر سایہ کیا گیا تھا اور وہ ہلاکت کے قریب پہنچ چکا تھا، اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جس روزے میں روزہ دار اس حالت کو پہنچ جائے کہ اس کی جان کو خطرہ لاحق ہو، اس وقت روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے ایسے حالات میں روزہ چھوڑ دینے کی رخصت دی ہے، ایسے انسان کے لیے روزہ چھوڑ دینا افضل ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"سفر میں رمضان کا روزہ رکھنے والا حالت اقامت میں روزہ چھوڑنے والے کی طرح ہے۔
(سنن ابن ماجة، الصیام، حدیث: 1666)
یہ روایت منکر اور ضعیف ہے۔
(سلسلة الأحادیث الضعیفة،حدیث: 498) (2)
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان المبارک میں فتح مکہ کے لیے مدینہ طیبہ سے روانہ ہوئے۔
آپ روزے کی حالت میں تھے۔
جب مقام کراع الغمیم پہنچے تو آپ سے کہا گیا کہ لوگوں پر روزہ بہت مشکل ہو رہا ہے اور وہ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے عصر کے بعد پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اسے لوگوں کے سامنے کر کے نوش کر لیا۔
اس کے بعد آپ کو بتایا گیا کہ کچھ لوگوں نے روزہ افطار نہیں کیا۔
آپ نے فرمایا:
یہی نافرمان ہیں، یہی نافرمان ہیں۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2610(1114)
اس حدیث کا بھی یہی مطلب ہے کہ جب روزہ باعث مشقت ہو تو دوران سفر میں اسے چھوڑ دینا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1946   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.