صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
36. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ، وَاشْتَدَّ الْحَرُّ: «لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ»:
36. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا اس شخص کے لیے جس پر شدت گرمی کی وجہ سے سایہ کر دیا گیا تھا کہ سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے۔
(36) Chapter. The saying of the Prophet ﷺ to the person observing Saum (fast) who was being shaded on a very hot day, "It is not from Al-Birr (righteousness) to observe As-Saum (the fast) on a journey."
حدیث نمبر: 1946
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا محمد بن عبد الرحمن الانصاري، قال: سمعت محمد بن عمرو بن الحسن بن علي، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهم، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فراى زحاما ورجلا قد ظلل عليه، فقال: ما هذا؟ فقالوا: صائم، فقال: ليس من البر الصوم في السفر".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَرَأَى زِحَامًا وَرَجُلًا قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقَالُوا: صَائِمٌ، فَقَالَ: لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ".
ہم سے آدم بن ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن انصاری نے بیان کیا، کہا کہ میں نے محمد بن عمرو بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر (غزوہ فتح) میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص پر لوگوں نے سایہ کر رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ایک روزہ دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفر میں رو زہ رکھنا اچھا کام نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle was on a journey and saw a crowd of people, and a man was being shaded (by them). He asked, "What is the matter?" They said, "He (the man) is fasting." The Prophet said, "It is not righteousness that you fast on a journey."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 167


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري1946جابر بن عبد اللهليس من البر الصوم في السفر
   صحيح مسلم2612جابر بن عبد اللهليس من البر أن تصوموا في السفر
   سنن أبي داود2407جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر
   سنن النسائى الصغرى2264جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر
   سنن النسائى الصغرى2263جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر
   سنن النسائى الصغرى2262جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر عليكم برخصة الله فاقبلوها
   سنن النسائى الصغرى2259جابر بن عبد اللهليس من البر الصيام في السفر
   سنن النسائى الصغرى2260جابر بن عبد اللهليس من البر أن تصوموا في السفر عليكم برخصة الله التي رخص لكم فاقبلوها

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1946 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1946  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے ان لوگوں نے دلیل لی جو سفر میں افطار ضروری سمجھتے ہیں۔
مخالفین یہ کہتے ہیں کہ مراد اس سے وہی ہے جب سفر میں روزے سے تکلیف ہوتی ہو اس صورت میں تو بالاتفاق افطار افضل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1946   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1946  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے اہل ظاہر نے دلیل پکڑی ہے کہ دوران سفر میں روزہ رکھنا جائز نہیں۔
اگر کسی نے روزہ رکھ لیا تو وہ روزہ نہ ہو گا، حالانکہ یہ حدیث ایک خاص شخص سے متعلق ہے جس پر سایہ کیا گیا تھا اور وہ ہلاکت کے قریب پہنچ چکا تھا، اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جس روزے میں روزہ دار اس حالت کو پہنچ جائے کہ اس کی جان کو خطرہ لاحق ہو، اس وقت روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے ایسے حالات میں روزہ چھوڑ دینے کی رخصت دی ہے، ایسے انسان کے لیے روزہ چھوڑ دینا افضل ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"سفر میں رمضان کا روزہ رکھنے والا حالت اقامت میں روزہ چھوڑنے والے کی طرح ہے۔
(سنن ابن ماجة، الصیام، حدیث: 1666)
یہ روایت منکر اور ضعیف ہے۔
(سلسلة الأحادیث الضعیفة،حدیث: 498) (2)
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان المبارک میں فتح مکہ کے لیے مدینہ طیبہ سے روانہ ہوئے۔
آپ روزے کی حالت میں تھے۔
جب مقام کراع الغمیم پہنچے تو آپ سے کہا گیا کہ لوگوں پر روزہ بہت مشکل ہو رہا ہے اور وہ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے عصر کے بعد پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اسے لوگوں کے سامنے کر کے نوش کر لیا۔
اس کے بعد آپ کو بتایا گیا کہ کچھ لوگوں نے روزہ افطار نہیں کیا۔
آپ نے فرمایا:
یہی نافرمان ہیں، یہی نافرمان ہیں۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2610(1114)
اس حدیث کا بھی یہی مطلب ہے کہ جب روزہ باعث مشقت ہو تو دوران سفر میں اسے چھوڑ دینا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1946   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2264  
´اوپر والی جابر رضی الله عنہ کی حدیث میں مبہم راوی کے نام کا ذکر۔`
محمد بن عبدالرحمٰن نے محمد بن عمرو بن حسن سے روایت کی، اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ سفر میں اس کے اوپر سایہ کیا گیا ہے، تو آپ نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2264]
اردو حاشہ:
اس قسم کا روزہ جس سے دوسرے لوگ بھی مصیبت میں پڑے رہیں۔ کوئی کپڑا اتارے، کوئی چھینٹے مارے وغیرہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2264   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2407  
´سفر میں روزہ نہ رکھنا بہتر ہے اس کے قائلین کی دلیل۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا جا رہا تھا اور اس پر بھیڑ لگی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2407]
فوائد ومسائل:
جو شخص سفر میں روزے کی مشقت کا متحمل نہ ہو اور اسے روزے سے اذیت ہوتی ہو، تو اس کے لیے افطار کرنا واجح اور افضل ہے۔
ورنہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے روزہ رکھنا بھی ثابت ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2407   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.