(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن داود، عن إسماعيل بن عبد الملك، عن عبد الله بن ابي مليكة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج من عندها وهو مسرور ثم رجع إلي وهو كئيب، فقال:" إني دخلت الكعبة، ولو استقبلت من امري ما استدبرت ما دخلتها، إني اخاف ان اكون قد شققت على امتي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا وَهُوَ مَسْرُورٌ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَهُوَ كَئِيبٌ، فَقَالَ:" إِنِّي دَخَلْتُ الْكَعْبَةَ، وَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا دَخَلْتُهَا، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أَكُونَ قَدْ شَقَقْتُ عَلَى أُمَّتِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے نکلے اور آپ خوش تھے پھر میرے پاس آئے اور آپ غمگین تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کعبے کے اندر گیا اگر مجھے وہ بات پہلے معلوم ہو جاتی جو بعد میں معلوم ہوئی ۱؎ تو میں اس میں داخل نہ ہوتا، مجھے اندیشہ ہے کہ میں نے اپنی امت کو زحمت میں ڈال دیا ہے ۲؎“۔
وضاحت: ۱؎: کہ لوگوں کو کعبہ کے اندر داخل ہونے میں بڑی پریشانیاں اٹھانا پڑیں گی۔ ۲؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اندیشہ صحیح ثابت ہوا عوام نے کعبہ کے اندر جانے کو ضروری سمجھ لیا چنانچہ اس کے لئے انہیں بڑی دھکم پیل کرنی پڑتی تھی، اللہ بھلا کرے سعودی حکومت کا جس نے کعبہ کے اندر عام لوگوں کا داخلہ بند کر دیا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 45 (873)، سنن ابن ماجہ/المناسک 79 (3064)، (تحفة الأشراف: 16230)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137) (ضعیف)» (اس کے راوی اسماعیل کثیرالوہم ہیں)
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ went out from me, while he was happy, but he returned to me while he was sad. He said: I entered the Kabah, I know beforehand about my affair what I have come to know later I would not have entered it. I am afraid I have put my community to hardship.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2024
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (873) ابن ماجه (3064) إسماعيل بن عبدالملك ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 77