(مرفوع) حدثنا ابن السرح، وسعيد بن منصور، ومسدد، قالوا: حدثنا سفيان، عن منصور الحجبي، حدثني خالي، عن امي صفية بنت شيبة، قالت: سمعت الاسلمية، تقول: قلت لعثمان: ما قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم حين دعاك؟ قال: قال:" إني نسيت ان آمرك ان تخمر القرنين، فإنه ليس ينبغي ان يكون في البيت شيء يشغل المصلي"، قال ابن السرح: خالي مسافع بن شيبة. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ الْحَجَبِيِّ، حَدَّثَنِي خَالِي، عَنْ أُمِّي صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ الَأسْلَمِيَّةَ، تَقُولُ: قُلْتُ لِعُثْمَانَ: مَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَعَاكَ؟ قَالَ: قَالَ:" إِنِّي نَسِيتُ أَنْ آمُرَكَ أَنْ تُخَمِّرَ الْقَرْنَيْنِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ فِي الْبَيْتِ شَيْءٌ يَشْغَلُ الْمُصَلِّيَ"، قَالَ ابْنُ السَّرْحِ: خَالِي مُسَافِعُ بْنُ شَيْبَةَ.
اسلمیہ کہتی ہیں کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے پوچھا ۱؎: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بلایا تو آپ سے کیا کہا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں یہ بتانا بھول گیا کہ مینڈھے ۲؎ کی دونوں سینگوں کو چھپا دو اس لیے کہ کعبہ میں کوئی چیز ایسی رہنی مناسب نہیں ہے جو نماز پڑھنے والے کو غافل کر دے“۔
وضاحت: ۱؎: عثمان سے مراد عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنہ ہیں۔ ۲؎: اس دنبہ کی سینگیں جس کو اسماعیل علیہ السلام کی جگہ پر ذبح کرنے کے لئے جبریل علیہ السلام لے آئے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9762)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/380) (صحیح)»
Al-Aslamiyyah said: I said to Uthman ibn Talhah al-Hajabi): What did the Messenger of Allah ﷺ say to you when he called you? He said: (The Prophet said: ) I forgot to order you to cover the two horns (of the lamb), for it is not advisable that there should be anything in the House (the Kabah) which diverts the attention of the man at prayer. Ibn as-Sarh said: The name of my maternal uncle is Musafi' ibn Shaybah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 2025
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر مسند الحميدي بتحقيقي (565 وسنده حسن) الأسلمية أراھا صحابية بدليل رواية صفية بنت شيبة وھي صحابية عنھا والله أعلم
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2030
فوائد ومسائل: دو سینگوں سے مراد حضرت ابراہیم ؑ کے لئے اسماعیل ؑ کے فدیہ میں آنے والے مینڈھے کے سینگ ہیں۔ جو کعبہ کے اندر محفوظ تھے۔
2۔ عام قاعدہ ہے کہ نمازی کے آگے ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے۔ جو اس کی نظر یا دل کو مشغول کرنے والی ہو۔ جیسے کہ صحیحین میں حدیث ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺنے اپنی سیاہ منقش چادرکے متعلق ف فرمایا تھا۔ میری یہ خمیصہ چادر ابوجہم کے پاس لے جائو۔ اس نے تو مجھے ابھی نماز میں مشغول کردیا تھا۔ انبجانیۃ۔ (صاف)چادر لے آئو (صحیح بخاری، الصلاة، حدیث 373 و صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 556)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2030
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:575
575- صفیہ بنت شیبہ بیان کرتی ہیں: بنو سلیم سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے مجھے یہ بات بتائی ہے کہ انہوں نے سیدنا عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خانۂ کعبہ کے اندر تشریف لے جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگی ہوئی دعا کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”میں نے بیت اللہ میں دنبے کے سینگ دیکھے تھے، تو یہ خیال نہیں رہا کہ میں تمہیں ہدایت دیتا کہ تم انہیں ڈھانپ دو، تو اب تم انہیں ڈھانپ دو، کیونکہ بیت اللہ میں کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہئے جو نمازی کی توجہ کو منتشر کرنے کا باعث ہو۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:575]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مسجد میں کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہیے جو نمازی کو نماز سے مشغول کر دے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 575