حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن رجل من اهل الكوفة، ان عمر بن الخطاب كتب إلى عامل جيش كان بعثه:" إنه بلغني، ان رجالا منكم يطلبون العلج، حتى إذا اسند في الجبل، وامتنع، قال رجل: مطرس يقول: لا تخف فإذا ادركه قتله، وإني والذي نفسي بيده لا اعلم مكان واحد فعل ذلك إلا ضربت عنقه" . حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَتَبَ إِلَى عَامِلِ جَيْشٍ كَانَ بَعَثَهُ:" إِنَّهُ بَلَغَنِي، أَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ يَطْلُبُونَ الْعِلْجَ، حَتَّى إِذَا أَسْنَدَ فِي الْجَبَلِ، وَامْتَنَعَ، قَالَ رَجُلٌ: مَطْرَسْ يَقُولُ: لَا تَخَفْ فَإِذَا أَدْرَكَهُ قَتَلَهُ، وَإِنِّي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا أَعْلَمُ مَكَانَ وَاحِدٍ فَعَلَ ذَلِكَ إِلَّا ضَرَبْتُ عُنُقَهُ" .
ایک کوفہ کے رہنے والے سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لکھا ایک افسر کو لشکر کے کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ بعض لوگ تم میں سے بلاتے ہیں کافر عجمی کو جب وہ پہاڑ پر چڑھ جاتا ہے، اور لڑائی سے باز آتا ہے، تو ایک شخص اس سے کہتا ہے: مت ڈر، پھر قابو پا کر اس کو مار ڈالتا ہے۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر میں کسی کو ایسا کرتے جان لوں گا تو اس کی گردن ماروں گا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18180، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5429، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9429، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33389، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 12»
قال يحيى: سمعت مالكا، يقول: ليس هذا الحديث بالمجتمع عليه، وليس عليه العمل. قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: لَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ بِالْمُجْتَمَعِ عَلَيْهِ، وَلَيْسَ عَلَيْهِ الْعَمَلُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس حدیث پر علماء کا اتفاق نہیں ہے، اور نہ اس پر عمل ہے۔
وسئل مالك، عن الإشارة بالامان، اهي بمنزلة الكلام؟ فقال: نعم وإني ارى ان يتقدم إلى الجيوش، ان لا تقتلوا احدا اشاروا إليه بالامان، لان الإشارة عندي بمنزلة الكلام، وإنه بلغني، ان عبد الله بن عباس، قال:" ما ختر قوم بالعهد إلا سلط الله عليهم العدو"وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ الْإِشَارَةِ بِالْأَمَانِ، أَهِيَ بِمَنْزِلَةِ الْكَلَامِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ وَإِنِّي أَرَى أَنْ يُتَقَدَّمَ إِلَى الْجُيُوشِ، أَنْ لَا تَقْتُلُوا أَحَدًا أَشَارُوا إِلَيْهِ بِالْأَمَانِ، لِأَنَّ الْإِشَارَةَ عِنْدِي بِمَنْزِلَةِ الْكَلَامِ، وَإِنَّهُ بَلَغَنِي، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ:" مَا خَتَرَ قَوْمٌ بِالْعَهْدِ إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمُ الْعَدُوَّ"
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ اشارہ سے امان دینا بھی حکم امان رکھتا ہے؟ کہا: ہاں، اور میری رائے یہ ہے کہ فوج کے لوگوں سے کہہ دیا جائے کہ جس کو اشارہ سے امان دو، پھر اس کو مت مارو، کیونکہ اشارہ بھی میرے نزدیک مثل زبان سے کہنے کے ہے۔ اور مجھ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کسی قوم نے عہد نہیں توڑا مگر اللہ جل جلالہُ نے اس پر دشمن کو مسلط کر دیا۔