وحدثني، عن مالك، انه سمع اهل العلم يقولون: لا باس بصيام الدهر إذا افطر الايام التي نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيامها، وهي ايام منى ويوم الاضحى ويوم الفطر فيما بلغنا، قال: وذلك احب ما سمعت إلي في ذلكوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ أَهْلَ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: لَا بَأْسَ بِصِيَامِ الدَّهْرِ إِذَا أَفْطَرَ الْأَيَّامَ الَّتِي نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهَا، وَهِيَ أَيَّامُ مِنًى وَيَوْمُ الْأَضْحَى وَيَوْمُ الْفِطْرِ فِيمَا بَلَغَنَا، قَالَ: وَذَلِكَ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سنا اہلِ علم سے سدا روزہ رکھنا کچھ برا نہیں ہے جب ان دنوں میں روزہ نہ رکھے جن دنوں میں منع کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے سے، اور وہ تین دن ہیں منی میں رہنے کے یعنی 11۔12۔13 ذوالحجہ اور ایک یوم الفطر اور ایک یوم الاضحیٰ، اور یہ ہم کو پسند ہے۔