موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں
12. بَابُ صِيَامِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَىٰ وَالدَّهْرِ
عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن روزہ رکھنے کا اور سدا روزہ رکھنے کا بیان
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ أَهْلَ الْعِلْمِ يَقُولُونَ: لَا بَأْسَ بِصِيَامِ الدَّهْرِ إِذَا أَفْطَرَ الْأَيَّامَ الَّتِي نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهَا، وَهِيَ أَيَّامُ مِنًى وَيَوْمُ الْأَضْحَى وَيَوْمُ الْفِطْرِ فِيمَا بَلَغَنَا، قَالَ: وَذَلِكَ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سنا اہلِ علم سے سدا روزہ رکھنا کچھ برا نہیں ہے جب ان دنوں میں روزہ نہ رکھے جن دنوں میں منع کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے سے، اور وہ تین دن ہیں منی میں رہنے کے یعنی 11۔12۔13 ذوالحجہ اور ایک یوم الفطر اور ایک یوم الاضحیٰ، اور یہ ہم کو پسند ہے۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 618، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 37»