وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر كان " يلبس الثوب المصبوغ بالمشق والمصبوغ بالزعفران" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ " يَلْبَسُ الثَّوْبَ الْمَصْبُوغَ بِالْمِشْقِ وَالْمَصْبُوغَ بِالزَّعْفَرَانِ" .
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گیرو میں رنگے ہوئے کپڑے اور زعفران میں رنگے ہوئے کپڑے پہنا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5118، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9346، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5821، 6204، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19968 قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد قال الشيخ زبير على زئي: حسن، فواد عبدالباقي نمبر: 48 - كِتَابُ اللِّبَاسِ-ح: 4»
قال يحيى: وسمعت مالكا، يقول: وانا اكره ان يلبس الغلمان شيئا من الذهب، لانه بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن تختم الذهب"، فانا اكرهه للرجال الكبير منهم والصغير.قَالَ يَحْيَى: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ يَلْبَسَ الْغِلْمَانُ شَيْئًا مِنَ الذَّهَبِ، لِأَنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ تَخَتُّمِ الذَّهَبِ"، فَأَنَا أَكْرَهُهُ لِلرِّجَالِ الْكَبِيرِ مِنْهُمْ وَالصَّغِيرِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک بچوں کو یعنی لڑکوں کو سونا پہنانا مکروہ ہے، کیونکہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہنچا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا، اور میں مکروہ جانتا ہوں سونے کا پہننا بڑے مرد اور چھوٹے لڑکے کے واسطے۔ زرقانی نے کہا: بڑے مرد کے واسطے مکروہ تنزیہی ہے، مگر چاندی کا زیور لڑکے کو پہنانا بعض علماء کے نزدیک درست ہے، اور بعض کے نزدیک مکروہ ہے۔
قال يحيى: وسمعت مالكا، يقول في الملاحف المعصفرة في البيوت للرجال، وفي الافنية، قال: لا اعلم من ذلك شيئا حراما، وغير ذلك من اللباس احب إليقَالَ يَحْيَى: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ فِي الْمَلَاحِفِ الْمُعَصْفَرَةِ فِي الْبُيُوتِ لِلرِّجَالِ، وَفِي الْأَفْنِيَةِ، قَالَ: لَا أَعْلَمُ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا حَرَامًا، وَغَيْرُ ذَلِكَ مِنَ اللِّبَاسِ أَحَبُّ إِلَيَّ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مردوں کو کسم سے رنگی ہوئی چادریں اوڑھنا گھر یا اس کے گردا گرد میں حرام نہیں سمجھتا، لیکن نہ پہننا میرے نزدیک بہتر ہے، اور سوائے اس کے اور لباس پہننا اچھا ہے۔