موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: مکاتب کے بیان میں
7. بَابُ عِتْقِ الْمُكَاتَبِ إِذَا أَدَّى مَا عَلَيْهِ قَبْلَ مَحِلِّهِ
7. اگر مکاتب جو قسطیں مقرر ہوئی تھیں اس سے پہلے بدل کتابت ادا کر دے تو آزاد ہو جائے گا
حدیث نمبر: 1298
Save to word اعراب
حدثني مالك، انه سمع ربيعة بن ابي عبد الرحمن، وغيره، يذكرون ان مكاتبا كان للفرافصة بن عمير الحنفي، وانه عرض عليه ان يدفع إليه جميع ما عليه من كتابته، فابى الفرافصة، فاتى المكاتب مروان بن الحكم وهو امير المدينة، فذكر ذلك له، فدعا مروان، الفرافصة، فقال له ذلك، فابى، فامر مروان بذلك المال " ان يقبض من المكاتب، فيوضع في بيت المال، وقال للمكاتب: اذهب، فقد عتقت". فلما راى ذلك الفرافصة، قبض المال . حَدَّثَنِي مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَغَيْرَهُ، يَذْكُرُونَ أَنَّ مُكَاتَبًا كَانَ لِلْفُرَافِصَةِ بْنِ عُمَيْرٍ الْحَنَفِيِّ، وَأَنَّهُ عَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يَدْفَعَ إِلَيْهِ جَمِيعَ مَا عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ، فَأَبَى الْفُرَافِصَةُ، فَأَتَى الْمُكَاتَبُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَدَعَا مَرْوَانُ، الْفُرَافِصَةَ، فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ، فَأَبَى، فَأَمَرَ مَرْوَانُ بِذَلِكَ الْمَالِ " أَنْ يُقْبَضَ مِنَ الْمُكَاتَبِ، فَيُوضَعَ فِي بَيْتِ الْمَالِ، وَقَالَ لِلْمُكَاتَبِ: اذْهَبْ، فَقَدْ عَتَقْتَ". فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْفُرَافِصَةُ، قَبَضَ الْمَالَ .
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن وغیرہ سے روایت ہے کہ فرافصہ بن عمیر کا ایک مکاتب تھا، جو مدت پوری ہونے سے پہلے سب بدل کتابت لے کر آیا، فرافصہ نے اس کے لینے سے انکار کیا، مکاتب مروان کے پاس گیا جو حاکم تھا مدینہ کا، اس سے بیان کیا، مروان نے فرافصہ کو بلا بھیجا اور کہا: بدل کتابت لے لے۔ فرافصہ نے انکار کیا، مروان نے حکم کیا کہ مکاتب سے وہ مال لے کر بیت المال میں رکھا جائے، اور مکاتب سے کہا: جا تو آزاد ہو گیا۔ جب فرافصہ نے یہ حال دیکھا تو مال لے لیا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 9»

حدیث نمبر: 1298B1
Save to word اعراب
قال مالك: فالامر عندنا، ان المكاتب إذا ادى جميع ما عليه من نجومه قبل محلها جاز ذلك له ولم يكن لسيده ان يابى ذلك عليه، وذلك انه يضع عن المكاتب بذلك كل شرط او خدمة او سفر، لانه لا تتم عتاقة رجل وعليه بقية من رق ولا تتم حرمته ولا تجوز شهادته ولا يجب ميراثه ولا اشباه هذا من امره، ولا ينبغي لسيده ان يشترط عليه خدمة بعد عتاقته. قَالَ مَالِك: فَالْأَمْرُ عِنْدَنَا، أَنَّ الْمُكَاتَبَ إِذَا أَدَّى جَمِيعَ مَا عَلَيْهِ مِنْ نُجُومِهِ قَبْلَ مَحِلِّهَا جَازَ ذَلِكَ لَهُ وَلَمْ يَكُنْ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَأْبَى ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ أَنَّهُ يَضَعُ عَنِ الْمُكَاتَبِ بِذَلِكَ كُلَّ شَرْطٍ أَوْ خِدْمَةٍ أَوْ سَفَرٍ، لِأَنَّهُ لَا تَتِمُّ عَتَاقَةُ رَجُلٍ وَعَلَيْهِ بَقِيَّةٌ مِنْ رِقٍّ وَلَا تَتِمُّ حُرْمَتُهُ وَلَا تَجُوزُ شَهَادَتُهُ وَلَا يَجِبُ مِيرَاثُهُ وَلَا أَشْبَاهُ هَذَا مِنْ أَمْرِهِ، وَلَا يَنْبَغِي لِسَيِّدِهِ أَنْ يَشْتَرِطَ عَلَيْهِ خِدْمَةً بَعْدَ عَتَاقَتِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ مکاتب اگر اپنی سب قسطوں کو مدت سے پیشتر ادا کر دے تو درست ہے، اس کے مولیٰ کو درست نہیں کہ لینے سے انکار کرے، کیونکہ مولیٰ اس کے سبب سے ہر شرط کو اور خدمت کو اس کے ذمے سے اتار دیتا ہے، اس لیے کہ کسی آدمی کی آزادی پوری نہیں ہوتی جب تک اس کی حرمت تمام نہ ہو، اور اس کی گواہی جائز نہ ہو، اور اس کو میراث کا استحقاق نہ ہو، اور اس کے مولیٰ کو لائق نہیں کہ بعد آزادی کے اس پر کسی کام یا خدمت کی شرط لگائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 9»

حدیث نمبر: 1298B2
Save to word اعراب
قال مالك، في مكاتب مرض مرضا شديدا، فاراد ان يدفع نجومه كلها إلى سيده لان يرثه ورثة له احرار، وليس معه في كتابته ولد له، قال مالك: ذلك جائز له، لانه تتم بذلك حرمته وتجوز شهادته ويجوز اعترافه بما عليه من ديون الناس وتجوز وصيته، وليس لسيده ان يابى ذلك عليه، بان يقول: فر مني بمالهقَالَ مَالِك، فِي مُكَاتَبٍ مَرِضَ مَرَضًا شَدِيدًا، فَأَرَادَ أَنْ يَدْفَعَ نُجُومَهُ كُلَّهَا إِلَى سَيِّدِهِ لِأَنْ يَرِثَهُ وَرَثَةٌ لَهُ أَحْرَارٌ، وَلَيْسَ مَعَهُ فِي كِتَابَتِهِ وَلَدٌ لَهُ، قَالَ مَالِك: ذَلِكَ جَائِزٌ لَهُ، لِأَنَّهُ تَتِمُّ بِذَلِكَ حُرْمَتُهُ وَتَجُوزُ شَهَادَتُهُ وَيَجُوزُ اعْتِرَافُهُ بِمَا عَلَيْهِ مِنْ دُيُونِ النَّاسِ وَتَجُوزُ وَصِيَّتُهُ، وَلَيْسَ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَأْبَى ذَلِكَ عَلَيْهِ، بِأَنْ يَقُولَ: فَرَّ مِنِّي بِمَالِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو مکاتب سخت بیمار ہو جائے، اور وہ یہ چاہے کہ سب قسطیں اپنے مولیٰ کو ادا کر کے آزاد ہو جائے تاکہ اس کے وارث میراث پائیں، جو پہلے سے آزاد ہیں اس کی کتابت میں داخل نہیں ہیں، تو مکاتب کو یہ امر درست ہے، کیونکہ اس سے اس کی حرمت پوری ہوتی ہے، اور اس کی گواہی درست ہوتی ہے، اور جن آدمیوں کے قرضہ کا اقرار کرے وہ اقرار جائز ہوتا ہے، اور اس کی وصیت درست ہوتی ہے، اور اس کے مولیٰ کو انکار نہیں پہنچتا اس خیال سے کہ اپنا مال بچانا چاہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 9»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.