219 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة «ان رسول الله صلي الله عليه وسلم اهدي مرة غنما» قال الحميدي زادني ابو معاوية فيه «فقلدها» 219 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَ مَرَّةً غَنَمًا» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ زَادَنِي أَبُو مُعَاوِيَةَ فِيهِ «فَقَلَّدَهَا»
219- ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہدی میں بکریاں بھجوائی تھیں۔ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ابومعاویہ نامی راوی نے اس روایت میں یہ الفاظ اضافی نقل کیے ہیں۔ ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہار پہنائے تھے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1701، 1702، ومسلم: 1321، وابن حبان فى ”صحيحه“: 4003، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:1394، 4889»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:219
فائدہ: ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حرم مکی کی طرف روانہ کیا جائے اور وہ جانور بکری، اونٹ یا گائے میں سے ہوگا۔ ہدی کو ہار پہنا نا درست ہے۔ بکری کمزور جانور ہے اسے زخمی نہ کیا جائے لیکن بکری کو ہدی کے طور پر قلادہ (ہار) پہنایا جاسکتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے باب قائم کیا ہے: ”باب تقليد الغنم“ اس کے تحت (4) احادیث لائے ہیں۔ 1701 تا 1404۔ نیز دیکھیں فتح الباری: 692/3۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 219
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1755
´اشعار کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی بکریاں قلادہ پہنا کر ہدی میں بھیجیں۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1755]
1755. اردو حاشیہ: حرم کو بھیجا جانے والا اصل مسنون ومشروع ہدیہ قربانی ہے۔اب بعض لاعلم اور جاہل لوگ کبوتروں کے لیے دانے بھجواتے ہیں یہ کوئی شرعی عمل نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1755
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2789
´بکریوں کے گلوں میں ہار لٹکانے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار بکریوں کی ہدی بھیجی اور آپ نے ان کے گلوں میں ہار لٹکایا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2789]
اردو حاشہ: اس سے زیادہ صراحت کیا ہو سکتی ہے؟ نیز یہ روایت بیان کرنے والے حضرت اسود ہیں جو کوفے کے انتہائی ثقہ راوی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بہت معتبر شاگرد ہیں۔ احناف کو ان پر پورااعتماد ہے۔ فقہائے تابعین میں شمار ہوتے ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2789
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1701
1701. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ایک دفعہ بکریاں قربانی کے لیے (مکہ مکرمہ)بھیجی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1701]
حدیث حاشیہ: گو اس حدیث میں بکریوں کے گلے میں ہار لٹکانے کا ذکر نہیں ہے جو باب کا مطلب ہے لیکن آگے کی حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1701