وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال حين يصبح: (فسبحان الله حين تمسون وحين تصبحون وله الحمد في السموات والارض وعشيا وحين تظهرون) إلى قوله: (وكذلك تخرجون) ادرك ما فاته في يومه ذلك ومن قالهن حين يمسي ادرك ما فاته في ليلته. رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: (فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ ولهُ الحمدُ فِي السمواتِ والأرضِ وعشيَّاً وحينَ تُظهرون) إِلى قَوْله: (وَكَذَلِكَ تُخْرَجونَ) أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ وَمَنْ قَالَهُنَّ حِينَ يُمْسِي أَدْرَكَ مَا فَاتَهُ فِي ليلتِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح کے وقت یہ آیات پڑھے: (فَسُبْحَانَ اللہِ ........ وَکَذَالِکَ تُخْرَجُوْنَ)[۳۰/ الروم: ۱۷۔ ۱۹]”پس تم اللہ کی تسبیح بیان کرو جب شام ہو اور جس وقت صبح ہو، اور آسمانوں اور زمین میں اس کی حمد ہے، اور اسکی تسبیح کرو تیسرے پہر بھی اور جب دوپہر ہو، وہ جاندار کو بے جان سے نکالتا ہے، اور بے جان کو جاندار سے باہر لاتا ہے، اور زمین کو اس کے مردہ اور خشک ہو جانے کے بعد زندہ کر دیتا ہے اور اسی طرح تم بھی اسی کی طرف نکالے جاؤ گے۔ “ تو اس روز جو اس سے نیک عمل چھوٹ گیا ہو گا وہ ان کلمات کے کہنے سے پا لے گا، اور جو شخص یہ کلمات شام کے وقت کہے گا تو اس سے جو عمل اس رات میں رہ جائے گا تو وہ ان کلمات کے ذریعے ان کا تدراک کر لے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5076) ٭ سعيد بن بشير النجاري: مجھول، و محمد بن عبد الرحمٰن بن البيلماني: ضعيف.»