وعن عبد الله ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا امسى: «امسينا وامسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير رب اسالك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها واعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها رب اعوذ بك من الكسل ومن سوء الكبر او الكفر» . وفي رواية: «من سوء الكبر والكبر رب اعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر» . وإذا اصبح قال ذلك ايضا: «اصبحنا واصبح الملك لله» . رواه ابو داود والترمذي وفي روايته لم يذكر: «من سوء الكفر» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَمْسَى: «أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ أَوِ الْكُفْرِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مِنْ سُوءِ الْكِبَرِ وَالْكِبْرِ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ» . وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ ذَلِكَ أَيْضًا: «أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَتِهِ لم يذكر: «من سوءِ الكفرِ»
عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”ہم نے اور اللہ کے ملک نے شام کی، ہر قسم کی حمد اللہ کے لئے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لئے بادشاہت ہے، اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، میرے رب! میں اس رات کی بہتری اور اس کے بعد آنے والی راتوں کی بہتری کا سوال کرتا ہوں اور اس رات کے شر سے اور اس کے بعد آنے والی راتوں کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میرے رب! میں کاہلی، بڑھاپے کی خرابی یا کفر کی خرابی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ ایک اور دوسری روایت میں ہے: ”میں بڑھاپے اور تکبر کی خرابی سے، میرے رب! میں آگ کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ اور جب آپ صبح کرتے تو بھی ایسے ہی دعا کرتے تھے: ”ہم نے اور اللہ کے ملک نے صبح کی۔ “ ابوداؤد، ترمذی۔ اور ان کی روایت میں: ”کفر کی خرابی سے۔ “ کے الفاظ مذکور نہیں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (5071) و الترمذي (3390 وقال: حسن صحيح) [و مسلم 2723/74]»