وعن ابن عمر قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يدع هؤلاء الكلمات حين يمسي وحين يصبح: «اللهم إني اسالك العافية في الدنيا والآخرة اللهم إني اسالك العفو والعافية في ديني ودنياي واهلي ومالي اللهم استر عوراتي وآمن روعاتي اللهم احفظني من بين يدي ومن خلفي وعن يميني وعن شمالي ومن فوقي واعوذ بعظمتك ان اغتال من تحتي» . قال وكيع يعني الخسف رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدِي وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِي وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَن أُغتالَ من تحتي» . قَالَ وَكِيع يَعْنِي الْخَسْف رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح و شام یہ کلمات ضرور پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین، اپنی دنیا اور اپنے اہل و عیال اور مال میں معافی اور عافیت کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! میری پردے والی باتوں پر پردہ ڈال اور میرے خوف و ہراس کو امن میں بدل دے، اے اللہ! تو میرے سامنے سے، میرے پیچھے سے، میرے دائیں سے، میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت فرما، اور میں اس بات سے کہ میں ناگہاں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں، تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “(وکیع نے کہا) یعنی زمین میں دھنسایا جاؤں۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (5074) [و ابن ماجه (3871) والنسائي (282/8 ح 5531، 5532 مختصرًا) وصححه ابن حبان (2356) والحاکم (517/1. 518) ووافقه الذهبي]»