وعن ابي عياش ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قال إذا اصبح: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير كان له عدل رقبة من ولد إسماعيل وكتب له عشر حسنات وحط عنه عشر سيئات ورفع عشر درجات وكان في حرز من الشيطان حتى يمسي وإن قالها إذا امسى كان له مثل ذلك حتى يصبح. قال حماد بن سلمة: فراى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يرى النائم فقال: يا رسول الله إن ابا عياش يحدث عنك بكذا وكذا قال: «صدق ابو عياش» . رواه ابو داود وابن ماجه وَعَنْ أَبِي عَيَّاشٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَالَ إِذَا أَصْبَحَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ كَانَ لَهُ عَدْلُ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَكُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَحَطَّ عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ وَرفع عَشْرُ دَرَجَاتٍ وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ قَالَهَا إِذَا أَمْسَى كَانَ لهُ مثلُ ذَلِك حَتَّى يُصبحَ. قَالَ حَمَّاد بن سَلمَة: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا عَيَّاشٍ يُحَدِّثُ عَنْكَ بِكَذَا وَكَذَا قَالَ: «صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوعیاش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح کے وقت یہ دعا پڑھتا ہے: ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے، اسی کے لئے ہر قسم کی حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ “ اس کے لئے اولاد اسماعیل ؑ سے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہے، اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں، اس سے دس گناہ مٹا دیے جاتے ہیں، اس کے دس درجات بلند کر دیے جاتے ہیں اور پورا دن شام ہونے تک اس کے لئے شیطان سے بچاؤ اور تحفظ ہو جاتا ہے۔ اور اگر وہ انہیں شام کے وقت پڑھے تو بھی اس کے لئے اتنا ہی اجر ہے حتیٰ کہ وہ صبح کرے۔ “ کسی آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ابوعیاش آپ سے اس طرح حدیث بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ابوعیاش نے سچ کہا۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (5077) و ابن ماجه (3867)»