وعن انس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر ان يقول: «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» فقلت: يا نبي الله آمنا بك وبما جئت به فهل تخاف علينا؟ قال: «نعم إن القلوب بين اصبعين من اصابع الله يقلبها كيف يشاء» . رواه الترمذي وابن ماجه وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: «يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ» فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ آمَنَّا بِكَ وَبِمَا جِئْتَ بِهِ فَهَلْ تَخَافُ عَلَيْنَا؟ قَالَ: «نَعَمْ إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ يُقَلِّبُهَا كَيْفَ يَشَاءُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کثرت کے ساتھ یہ دعا کیا کرتے تھے: دلوں کو بدلنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھنا، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ہم آپ پر اور آپ کی شریعت پر ایمان لا چکے، تو کیا آپ کو ہمارے بارے میں اندیشہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، کیونکہ دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے انہیں بدلتا رہتا ہے۔ “اس حدیث کو ترمذی و ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2140 وقال: ھذا حديث حسن.) و ابن ماجه (3834) [وصححه الحاکم (526/1) ووافقه الذهبي.] ٭ في سند الترمذي: الأعمش مدلس و عنعن و في سند ابن ماجه: يزيد بن أبان الرقاشي ضعيف و حديث مسلم (2654) يغني عنه وانظر الحديث السابق (89)»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 102
تخریج: [سنن ترمذي 2140]، [سنن ابن ماجه 3834]
تحقیق الحدیث: اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ ● ابومعاویہ الضریر کے سماع کی تصریح مسند أحمد [112/3ح 12107] میں موجود ہے، لیکن سلیمان بن مہران الاعمش مدلس ہیں اور یہ روایت «عن» سے ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔ ● اس روایت میں مرفوع حدیث کے بہت سے شواہد ہیں جن سے یہ حسن صحیح ہے، لیکن ”کیا آپ ہمارے بارے میں خوف فرماتے ہیں؟“ والے جملے کا کوئی صحیح یا حسن شاہد نہیں ہے۔ «والله أعلم»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3834
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم ثبت قلبي على دينك»”اے اللہ! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ“، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم پر خوف کرتے ہیں (ہمارے حال سے کہ ہم پھر گمراہ ہو جائیں گے)، حالانکہ ہم تو آپ پر ایمان لا چکے، اور ان تعلیمات کی تصدیق کر چکے ہیں جو آپ لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک لوگوں کے دل رحمن کی دونوں انگلیوں کے درمیان ہیں، انہیں وہ الٹتا پلٹتا ہے“، اور اعمش نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3834]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) ہدایت مل جانے پر اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔
(2) موجود ہ دور میں نئے نئے فتنے آرہے ہیں۔ باطل کو مزین کر کے پیش کیاجا رہا ہے، قرآن و حدیث کی نصوص کو غلط تاویلوں کےذریعے سے غلط موقف کی تائید میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں نہ صرف عوام کو بلکہ علماء کو بھی اللہ سے مدد مانگتے رہنے کی ضرورت ہے۔
(3) ہدایت و ضلالت اللہ کے ہاتھ میں ہے، لہٰذا ہدایت کی درخواست اسی سے کرنی چاہیے۔
(4) قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ اور انگلیوں وغیرہ کے جو الفاظ آئے ہیں، ان پر ایمان رکھنا چاہیے لیکن ان کی حقیقت سے صرف اللہ ہی باخبر ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3834