مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
3.14. ایمان کی کچھ علامات
حدیث نمبر: 104
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يؤمن عبد حتى يؤمن باربع: يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله بعثني بالحق ويؤمن بالموت والبعث بعد الموت ويؤمن بالقدر". رواه الترمذي وابن ماجه ‏‏‏‏وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّى يُؤْمِنَ بِأَرْبَعٍ: يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ بَعَثَنِي بِالْحَقِّ وَيُؤْمِنُ بِالْمَوْتِ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَيُؤْمِنُ بِالْقَدَرِ". رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ مومن نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ وہ چار چیزوں پر ایمان لے آئے، وہ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، اس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، وہ موت اور موت کے بعد زندہ کیے جانے پر ایمان رکھتا ہو اور وہ تقدیر پر ایمان رکھتا ہو۔ اس حدیث کو ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (2145) و ابن ماجه (81) [وصححه ابن حبان (الإحسان: 178) والحاکم (1/ 33) ووافقه الذهبي.]
٭ رواه ربعي عن رجل عن علي رضي الله عنه فالسند معلل.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

   جامع الترمذي2145علي بن أبي طالبلا يؤمن عبد حتى يؤمن بأربع يشهد أن لا إله إلا الله وأني محمد رسول الله بعثني بالحق ويؤمن بالموت وبالبعث بعد الموت ويؤمن بالقدر
   سنن ابن ماجه81علي بن أبي طالبلا يؤمن عبد حتى يؤمن بأربع بالله وحده لا شريك له وأني رسول الله وبالبعث بعد الموت والقدر
   مشكوة المصابيح104علي بن أبي طالبلا يؤمن عبد حتى يؤمن باربع: يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله بعثني بالحق ويؤمن بالموت والبعث بعد الموت ويؤمن بالقدر

مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 104 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 104  
تخریج:
[سنن ترمذي 2145]،
[سنن ابن ماجه 81]

تحقیق الحدیث:
یہ روایت معلول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
● اسے ابن حبان [الاحسان: 178] حاکم [1؍33] اور ذہبی نے صحیح کہا ہے، لیکن اس کی سند معلول ہے۔
ربعی بن حراش رحمہ اللہ اگرچہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے شاگرد تھے، لیکن انہوں نے یہ روایت «عن رجل عن علي» کی سند سے بیان کی ہے۔ دیکھئے: [سنن الترمذي: 2/2148، مسند ابي داود الطيالسي: 106، مسند أحمد 133/1 ح 1112، مسند عبد بن حميد: 75، شرح السنة للبغوي 122/1 ح 66، كتاب القدر للفريابي: 192، 193، كتاب القدر للبيهقي: 194، 193]
● المزید فی متصل الاسانید کا مسئلہ ہے کہ اگر ایک روایت میں راوی کا اضافہ ہو اور دوسری میں وہ راوی موجود نہ ہو تو اسی اضافے کا اعتبار ہے الا یہ کہ اضافے کے بغیر والی روایت میں راوی کی اپنے استاد سے سماع کی تصریح ہو۔ دیکھئے: [مقدمة ابن الصلاح ص 290 نوع 37]
● روایت مذکورہ میں ربعی بن حراش نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سماع کی تصریح نہیں کی، لہٰذا زائد راوی ( «رجل من بني اسد») کے اضافے کا ہی اعتبار ہے، امام دارقطنی نے بھی اسی اضافے کو صواب (صحیح) قرار دیا ہے۔ دیکھئے: [العلل للدارقطني ج3 ص196، 197 س: 357]
● اور یہ رجل مجہول ہے۔
● المزید فی متصل الاسانید کے بنیادی اصول حدیث کی رو سے امام ترمذی و حافظ مقدسی صاحب المختارۃ کا قول مرجوح و غیر صواب ہے۔
● اس حدیث کے معنوی شواہد ہیں، لیکن اس روایت میں «أني رسول الله» کے الفاظ کا کوئی شاہد نہیں ملا۔ «والله اعلم»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 104   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث81  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص چار چیزوں پر ایمان لائے بغیر مومن نہیں ہو سکتا: اللہ واحد پر جس کا کوئی شریک نہیں، میرے اللہ کے رسول ہونے پر، مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر، اور تقدیر پر۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 81]
اردو حاشہ:
اس حدیث میں ایمان کے بنیادی مسائل کا ذکر ہے، جن میں تقدیر پر ایمان بھی شامل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 81   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.