عبد الرحمن بن ابی سعید خدری نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نےکہا کہ میں سوموار کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ قباء گیا، جب ہم بنو سالم کے محلے میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عتبان رضی اللہ عنہ کے دروازے پر رک گئے اور اسے آواز دی تو وہ اپنا تہبند گھسیٹتےہوئے نکلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے اس آدمی کو جلدی میں ڈال دیا۔“ عتبان رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کی اس مرد کے بارے میں کیا رائے ہے جو بیوی سے جلدی ہٹا دیا جائے، حالانکہ اس نے منی خارج نہ کی تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی، صرف پانی سے ہے۔“
عبدالرحمٰن بن ابی سعید خدری اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں سوموار کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قبا گیا، جب ہم بنو سالم کے محلّہ میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عتبان رضی اللہ تعالی عنہ کے دروازے پر رک گئے اور اسے آواز دی، وہ اپنا تہبند گھسیٹتے ہوئے نکلے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے اس انسان کو جلد بازی میں مبتلا کیا۔ تو عتبان نے پوچھا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! بتائیے، اگر انسان بیوی سے جلدی الگ کر دیا جائے اور منی نہ نکلے تو اسے کیا کرنا چاہیئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی، پانی سے واجب ہوتا ہے، غسل منی نکلنے سے واجب ہوتا ہے۔“