پھر ہم (آگے) روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی مسجد میں حاضر ہوئے وہ ایک کپڑے میں اسے دونوں پلوؤں کو مخالف سمتوں میں کندھوں کے اوپر سے گزار کر باندھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔میں لوگوں کو پھلانگتا ہوا گیا یہاں تک کہ ان کے اور قبلے کے درمیان جاکر بیٹھ گیا۔ (جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو) میں نے ان سے کہا: آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے ہیں اور آپ کی چادر آپ کے پہلو میں پڑی ہوئی ہے؟ انھوں نے اس طرح اپنے ہاتھ سے میرے سینے میں مارا انھوں (عبادہ) نے اپنی انگلیاں الگ کیں اور انھیں کمان کی طرح موڑا (اور کہنے لگے) میں (یہی) چاہتا تھا کہ تم جیسا کوئی نا سمجھ میرے پاس آئے اور دیکھے کہ میں کیا کر رہا ہوں، پھر وہ (بھی) اس طرح کر لیا کرے۔ (پھر کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے آپ کے دست مبارک میں ابن طاب (کی کھجور) کی ایک شاخ تھی آپ نے مسجد کے قبلے کی طرف (والی دیوارپر) جماہوا بلغم لگا دیکھا۔آپ نے کھجور کی شاخ سے اس کو کھرچ کر صاف کیا پھر ہماری طرف رخ کر کے فرمایا: ”تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے (اس کی طرف نظر تک نہ کرے؟کہا: تو ہم سب ڈر گئے۔آپ نے پھر فرمایا: ”تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے؟"کہا: ہم پر خوف طاری ہوگیا آپ نے پھر سے فرمایا: "تم میں سے کسے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے؟"ہم نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم سے کسی کو بھی (یہ بات پسند) نہیں آپ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے سامنے کی طرف ہوتا ہے لہٰذا اسے سامنے کی طرف ہر گز تھوکنا نہیں چاہیے۔نہ دائیں طرف ہی تھوکنا چاہیے اپنی بائیں طرف بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے۔اگر جلدی نکلنے والی ہو تو اپنے کپڑے کے ساتھ اس طرح (صاف) کرے۔"پھرآپ نے کپڑے کے ایک حصے کی دوسرےحصے پر تہ لگائی پھر فرمایا: "مجھے خوشبو لاکردو۔"قبیلےکا ایک نوجوان اٹھ کر اپنے گھر والوں کی طرف بھاگا اور اپنی ہتھیلی میں خوشبو لے گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ (خوشبو) لی اسے چھڑی کے سرے پرلگایا اور جس جگہ سوکھا بلغم لگا ہواتھا اس پرمل دی۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہاں سے تم نے اپنی مسجدوں میں خوشبو لگانی شروع کی۔
پھرہم باپ بیٹا چلے حتی کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ان کی مسجد میں پہنچ گئے وہ ایک کپڑے میں اسے دونوں پلوؤں کو مخالف سمتوں میں کندھوں کے اوپر سے گزار کر باندھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔میں لوگوں کو پھلانگتا ہوا گیا یہاں تک کہ ان کے اور قبلے کے درمیان جاکر بیٹھ گیا۔(جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو) میں نے ان سے کہا: آپ ایک کپڑے میں نماز پڑھ رہے ہیں اور آپ کی چادر آپ کے پہلو میں پڑی ہوئی ہے؟ انھوں نے اس طرح اپنے ہاتھ سے میرے سینے میں مارا انھوں (عبادہ) نے اپنی انگلیاں الگ کیں اور انھیں کمان کی طرح موڑا(اور کہنے لگے) میں (یہی) چاہتا تھا کہ تم جیسا کوئی نا سمجھ میرے پاس آئے اور دیکھے کہ میں کیا کر رہا ہوں،پھر وہ(بھی) اس طرح کر لیا کرے۔(پھر کہا)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے آپ کے دست مبارک میں ابن طاب(کی کھجور) کی ایک شاخ تھی آپ نے مسجد کے قبلے کی طرف (والی دیوارپر)جماہوا بلغم لگا دیکھا۔آپ نے کھجور کی شاخ سے اس کو کھرچ کر صاف کیا پھر ہماری طرف رخ کر کے فرمایا:'تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے (اس کی طرف نظر تک نہ کرے؟کہا: تو ہم سب ڈر گئے۔آپ نے پھر فرمایا:'تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے؟"کہا: ہم پر خوف طاری ہوگیا آپ نے پھر سے فرمایا:"تم میں سے کسے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے اعراض فرمائے؟"ہم نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم سے کسی کو بھی (یہ بات پسند) نہیں آپ نے فرمایا:"تم میں سے کوئی شخص جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے سامنے کی طرف ہوتا ہے لہٰذا اسے سامنے کی طرف ہر گز تھوکنا نہیں چاہیے۔نہ دائیں طرف ہی تھوکنا چاہیے اپنی بائیں طرف بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے۔اگر جلدی نکلنے والی ہو تو اپنے کپڑے کے ساتھ اس طرح (صاف) کرے۔"پھرآپ نے کپڑے کے ایک حصے کی دوسرےحصے پر تہ لگائی پھر فرمایا:"مجھے خوشبو لاکردو۔"قبیلےکا ایک نوجوان اٹھ کر اپنے گھر والوں کی طرف بھاگا اور اپنی ہتھیلی میں خوشبو لے گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ(خوشبو) لی اسے چھڑی کے سرے پرلگایا اور جس جگہ سوکھا بلغم لگا ہواتھا اس پرمل دی۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:یہاں سے تم نے اپنی مسجدوں میں خوشبو لگانی شروع کی۔