سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان قوت كل رجل منا في كل يوم تمرة، فكان يمصها ثم يصرها في ثوبه وكنا نختبط بقسينا، وناكل حتى قرحت اشداقنا، فاقسم اخطئها رجل منا يوما، فانطلقنا به ننعشه، فشهدنا انه لم يعطها، فاعطيها، فقام فاخذهاسِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قُوتُ كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا فِي كُلِّ يَوْمٍ تَمْرَةً، فَكَانَ يَمَصُّهَا ثُمَّ يَصُرُّهَا فِي ثَوْبِهِ وَكُنَّا نَخْتَبِطُ بِقِسِيِّنَا، وَنَأْكُلُ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا، فَأُقْسِمُ أُخْطِئَهَا رَجُلٌ مِنَّا يَوْمًا، فَانْطَلَقْنَا بِهِ نَنْعَشُهُ، فَشَهِدْنَا أَنَّهُ لَمْ يُعْطَهَا، فَأُعْطِيَهَا، فَقَامَ فَأَخَذَهَا
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (ایک مہم پرگئے۔ہم میں سے ہر شخص کی خوراک روز کی ایک کھجور تھی وہ اس کھجور کو چوستا رہتا اور پھر اس کو اپنے کپڑے میں لپیٹ لیتا ہم اپنی کمانوں سے درختوں کے پتےجھاڑتے تھے اور کھاتے تھے حتیٰ کہ ہماری باچھوں میں زخم ہو ئے۔قسم کھاتا ہوں کہ ایک دن ہم میں سے ایک غلطی سے اس (ایک کھجور) سے محروم رہ گیا ہم اسے (سہارادے کر) اٹھاتے ہوئے لے کر (تقسیم کرنے والے کے پاس) گئے۔اور اس کے حق میں گواہی دی کہ اسے وہ ایک کھجور) نہیں دی گئی۔وہ اسے دی گئی تو اس نے خود کھڑے ہو کر لی۔
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے اور روزانہ ہم میں سے ہر آدمی کی خوراک ایک کھجورتھی،جسے وہ چوستا،پھر اسے اپنے کپڑے میں باندھ لیتا(تاکہ پھر چوس سکے)اورہم اپنی کمانوں سے پتے جھاڑتے اور کھالیتے،حتیٰ کہ ہماری باچھیں چھل گئیں،میں قسم کھاتا ہوں،ایک دن ہم میں سے ایک آدمی کو چوک کرنہ دی گئی،تو ہم اس کو اٹھا کرلے گئے اور ہم نے گواہی دی کہ اس کو کھجور نہیں دی گئی،تو اسے کھجور دی گئی اور اس نے کھڑے ہوکر کھالی۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7517
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) يصرها: وہ اسےباندھ یا لپیٹ لیتا۔ (2) نختبط: ہم پتے جھاڑتے۔ (3) نعشه: ہم اس کو سہارے سے اٹھاتے تھے اور بقول قاضی عیاض، ہم اس کے دعویٰ کو مضبوط کرتے تھے کہ واقعی غلطی سے اس کو کھجور نہیں دی ہے۔