صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
زہد اور رقت انگیز باتیں
The Book of Zuhd and Softening of Hearts
18. باب حَدِيثِ جَابِرٍ الطَّوِيلِ وَقِصَّةِ أَبِي الْيَسَرِ:
18. باب: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی لمبی حدیث اور قصہ ابی الیسر کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 7512
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، ومحمد بن عباد ، وتقاربا في لفظ الحديث، والسياق لهارون، قالا: حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن يعقوب بن مجاهد ابي حزرة ، عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت ، قال: " خرجت انا وابي نطلب العلم في هذا الحي من الانصار قبل ان يهلكوا، فكان اول من لقينا ابا اليسر صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه غلام له معه ضمامة من صحف، وعلى ابي اليسر بردة ومعافري وعلى غلامه بردة ومعافري، فقال له ابي: يا عم إني ارى في وجهك سفعة من غضب؟، قال: اجل كان لي على فلان ابن فلان الحرامي مال، فاتيت اهله، فسلمت، فقلت: ثم هو، قالوا: لا فخرج علي ابن له جفر، فقلت له: اين ابوك؟، قال: سمع صوتك فدخل اريكة امي، فقلت: اخرج إلي فقد علمت اين انت فخرج، فقلت: ما حملك على ان اختبات مني؟، قال: انا والله احدثك، ثم لا اكذبك خشيت والله ان احدثك فاكذبك، وان اعدك فاخلفك وكنت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكنت والله معسرا، قال: قلت: آلله، قال: الله، قلت: آلله، قال: الله، قلت: آلله، قال: الله، قال: فاتى بصحيفته، فمحاها بيده، فقال: إن وجدت قضاء، فاقضني وإلا انت في حل، فاشهد بصر عيني هاتين، ووضع إصبعيه على عينيه وسمع اذني هاتين ووعاه قلبي هذا، واشار إلى مناط قلبه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يقول: من انظر معسرا او وضع عنه اظله الله في ظله،حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ، وَالسِّيَاقُ لِهَارُونَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ أَبِي حَزْرَةَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: " خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي نَطْلُبُ الْعِلْمَ فِي هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يَهْلِكُوا، فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِينَا أَبَا الْيَسَرِ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ غُلَامٌ لَهُ مَعَهُ ضِمَامَةٌ مِنْ صُحُفٍ، وَعَلَى أَبِي الْيَسَرِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ وَعَلَى غُلَامِهِ بُرْدَةٌ وَمَعَافِرِيَّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: يَا عَمِّ إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِكَ سَفْعَةً مِنْ غَضَبٍ؟، قَالَ: أَجَلْ كَانَ لِي عَلَى فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْحَرَامِيِّ مَالٌ، فَأَتَيْتُ أَهْلَهُ، فَسَلَّمْتُ، فَقُلْتُ: ثَمَّ هُوَ، قَالُوا: لَا فَخَرَجَ عَلَيَّ ابْنٌ لَهُ جَفْرٌ، فَقُلْتُ لَهُ: أَيْنَ أَبُوكَ؟، قَالَ: سَمِعَ صَوْتَكَ فَدَخَلَ أَرِيكَةَ أُمِّي، فَقُلْتُ: اخْرُجْ إِلَيَّ فَقَدْ عَلِمْتُ أَيْنَ أَنْتَ فَخَرَجَ، فَقُلْتُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنِ اخْتَبَأْتَ مِنِّي؟، قَالَ: أَنَا وَاللَّهِ أُحَدِّثُكَ، ثُمَّ لَا أَكْذِبُكَ خَشِيتُ وَاللَّهِ أَنْ أُحَدِّثَكَ فَأَكْذِبَكَ، وَأَنْ أَعِدَكَ فَأُخْلِفَكَ وَكُنْتَ صَاحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنْتُ وَاللَّهِ مُعْسِرًا، قَالَ: قُلْتُ: آللَّهِ، قَالَ: اللَّهِ، قُلْتُ: آللَّهِ، قَالَ: اللَّهِ، قُلْتُ: آللَّهِ، قَالَ: اللَّهِ، قَالَ: فَأَتَى بِصَحِيفَتِهِ، فَمَحَاهَا بِيَدِهِ، فَقَالَ: إِنْ وَجَدْتَ قَضَاءً، فَاقْضِنِي وَإِلَّا أَنْتَ فِي حِلٍّ، فَأَشْهَدُ بَصَرُ عَيْنَيَّ هَاتَيْنِ، وَوَضَعَ إِصْبَعَيْهِ عَلَى عَيْنَيْهِ وَسَمْعُ أُذُنَيَّ هَاتَيْنِ وَوَعَاهُ قَلْبِي هَذَا، وَأَشَارَ إِلَى مَنَاطِ قَلْبِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ،
ہارون بن معروف اور محمد بن عباد نے ہمیں حدیث بیان کی، الفاظ دونوں سے ملتے جلتے ہیں جبکہ سیاق ہارون کا ہے۔دونوں نے کہا: ہمیں حاتم بن اسماعیل نے یعقوب بن مجاہد ابو حزرہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت سے ر وایت کی، انھوں نے کہا: میں اور میرے والد طلب علم کے لیے انصار کے اس قبیلے کی ہلاکت سے پہلے اس میں گئے، سب سے پہلے شخصد جن سے ہماری ملاقات ہوئی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابو یسر رضی اللہ عنہ تھے، ان کےساتھ ان کایک غلام بھی تھا جس کے پاس صحائف (دستاویزات) کا ایک مجموعہ تھا، حضرت ابو یسر رضی اللہ عنہ کے بدن پر ایک دھاری دار چادر اور معافر کا بنا ہوا ایک کپرا تھا۔اور ان کے غلام کے جسم پر بھی ایک دھاری دار چادر اور ایک معافری کپڑا تھا۔میرے والد نے ان سے کہا: چچا!میں غصے کی بنا پر آپ کے چہرے پر رنگ کی تبدیلی دیکھ رہا ہوں، انھوں نے کہا: ہاں، فلاں بن فلاں، جس کاتعلق بنو حرام سے ہے، سلام کیا اور میں نے پوچھا: کیا وہ ہے؟گھر والوں نے کہا: نہیں ہے پھر اچانک اس کا ایک کمر عمر لڑکا میرے سامنے گھر سے نکلا، میں نے اس سے پوچھا: تیر ا باپ کہاں ہے؟اس نے کہا: انھوں نے آپ کی آواز سنی تو وہ میری والدہ کے چھپر کھٹ میں گھس گئے ہیں۔میں نےکہا: نکل کرمیری طرف آجاؤ، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ تم کہاں ہو۔وہ باہر نکل آیا میں نے پوچھا: اس بات کا باعث کیابنا کہ تم مجھ سے چھپ گئے؟اس نے کہا: اللہ کی قسم!میں آپ کو بتاتا ہوں اور میں آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا، اللہ کی قسم!میں اس بات سے ڈرا کہ کہیں میں آپ سے بات کروں اور جھوٹ بولوں اور میں آپ سے وعدہ کروں اور آپ کے ساتھ اس کی خلاف ورزی کروں، جبکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور اللہ کی قسم میں تنگ دست تھا، انھوں نے کہا کہ میں نے کہا: اللہ کی قسم!اس نے کہا: اللہ کی قسم!میں نے (دوبارہ) کہا: اللہ کی قسم!اس نے کہا: اللہ کی قسم!میں نے (پھر) کہا: اللہ کی قسم!اس نے کہا: اللہ کی قسم!کہا: پھر انھوں نے اپنا صحیفہ (جس پر قرض کی تحریر لکھی ہوئی تھی) نکالا اور اپنے ہاتھ سے اس کومٹا دیا (پھر مقروض سے) کہا: اگر تمھیں ادائیگی کے لیے مال مل جائے تو میرا قرض لوٹا دینا اور نہیں تو تم بری الذمہ ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میری ان دونوں آنکھوں کی بصارت نے (دیکھا) اور (یہ کہتے ہوئے) انھوں نے اپنی دو انگلیاں اپنی دو آنکھوں پر رکھیں، اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے یاد رکھا۔اور انھوں نے اپنے دل والی جگہ پر اشارہ کیا۔جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہےتھے: "جس شخص نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اس کا قرض ختم کردیا اللہ تعالیٰ اپنے سائے سے اس پر سایہ کرے گا۔"
عبادہ رحمۃ اللہ علیہ بن ولید رحمۃ اللہ علیہ بن صامت بیان کرتے ہیں، میں اور میرے والد(ولید) طلب علم کے لیے انصار کے اس قبیلے کی ہلاکت سے پہلے اس میں گئے،سب سے پہلے جس شخص سے ہماری ملاقات ہوئی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابو یسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے،ان کےساتھ ان کایک غلام بھی تھا جس کے پاس صحائف(دستاویزات) کا ایک مجموعہ تھا،حضرت ابو یسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بدن پر ایک دھاری دار چادر اور معافر کا بنا ہوا ایک کپرا تھا۔اور ان کے غلام کے جسم پر بھی ایک دھاری دار چادر اور ایک معافری کپڑا تھا۔میرے والد نے ان سے کہا:چچا!میں غصے کی بنا پر آپ کے چہرے پر رنگ کی تبدیلی دیکھ رہا ہوں،انھوں نے کہا:ہاں،فلاں بن فلاں،جس کاتعلق بنو حرام سے ہے،سلام کیا اور میں نے پوچھا:کیا وہ ہے؟گھر والوں نے کہا:نہیں ہے پھر اچانک اس کا ایک کمر عمر لڑکا میرے سامنے گھر سے نکلا،میں نے اس سے پوچھا:تیر ا باپ کہاں ہے؟اس نے کہا:انھوں نے آپ کی آواز سنی تو وہ میری والدہ کے چھپر کھٹ میں گھس گئے ہیں۔میں نےکہا:نکل کرمیری طرف آجاؤ،مجھے پتہ چل گیا ہے کہ تم کہاں ہو۔وہ باہر نکل آیا میں نے پوچھا:اس بات کا باعث کیابنا کہ تم مجھ سے چھپ گئے؟اس نے کہا:اللہ کی قسم!میں آپ کو بتاتا ہوں اور میں آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا،اللہ کی قسم!میں اس بات سے ڈرا کہ کہیں میں آپ سے بات کروں اور جھوٹ بولوں اور میں آپ سے وعدہ کروں اور آپ کے ساتھ اس کی خلاف ورزی کروں،جبکہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور اللہ کی قسم میں تنگ دست تھا،انھوں نے کہا کہ میں نے کہا:اللہ کی قسم!اس نے کہا:اللہ کی قسم!میں نے(دوبارہ) کہا:اللہ کی قسم!اس نے کہا:اللہ کی قسم!میں نے(پھر)کہا:اللہ کی قسم!اس نے کہا:اللہ کی قسم!کہا:پھر انھوں نے اپنا صحیفہ(جس پر قرض کی تحریر لکھی ہوئی تھی)نکالا اور اپنے ہاتھ سے اس کومٹا دیا(پھر مقروض سے)کہا:اگر تمھیں ادائیگی کے لیے مال مل جائے تو میرا قرض لوٹا دینا اور نہیں تو تم بری الذمہ ہو،میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میری ان دونوں آنکھوں کی بصارت نے(دیکھا) اور (یہ کہتے ہوئے) انھوں نے اپنی دو انگلیاں اپنی دو آنکھوں پر رکھیں،اور میرے ان دونوں کانوں نے سنا اور میرے اس دل نے یاد رکھا۔اور انھوں نے اپنے دل والی جگہ پر اشارہ کیا۔جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہےتھے:"جس شخص نے کسی تنگ دست کو مہلت دی یا اس کا قرض ختم کردیا اللہ تعالیٰ اپنے سائے سے اس پر سایہ کرے گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 3006

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلم7512كعب بن عمرومن أنظر معسرا أو وضع عنه أظله الله في ظله
   سنن ابن ماجه2419كعب بن عمروينظر معسرا أو ليضع له

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7512 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7512  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
ضمامة یا اضمامة:
گٹھا،
مجموعہ۔
(2)
معافري،
معافرنامی بستی میں بننے والے کپڑے۔
(3)
سفعة:
نشان،
تبدیلی،
(4)
جفر:
چھوٹا بچہ،
اپنے طور پر کھانے پینے والا،
پانچ سالہ،
نابالغ۔
(5)
اريكة:
ڈولی کی چارپائی،
مسہری۔
(6)
مناط:
رگ۔
فوائد ومسائل:
بچہ بھولا بھالا اور معصوم ہوتا ہے،
اس لیے اگر اس کو سبق نہ پڑھایا جائے،
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7512   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2419  
´محتاج قرض دار کو قرض کی ادائیگی میں مہلت دینے کا بیان۔`
صحابی رسول ابوالیسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی یہ چاہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے (عرش کے) سائے میں رکھے، تو وہ تنگ دست کو مہلت دے، یا اس کا قرض معاف کر دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2419]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قیامت کےدن بعض لوگوں کوعرش کےسائے میں جگہ ملےگی۔
اللہ کےسائے سےاس کےعرش کا سایہ مراد ہے۔

(2)
عرش کے سائے میں جگہ ملنا بہت بڑے شرف کی بات ہے کیونکہ اس وقت اورکسی چیز کا سایہ نہیں ہوگا، جب کہ سورج کی دھوپ انتہائی تیز ہوگی جس کی وجہ سے لوگ اپنے اپنے گناہوں کےمطابق پسینے میں غرق ہوں گے۔

(3)
ایک حدیث میں بعض دوسرے اعمال بھی بیان ہوئے ہیں جن کا ثواب عرش کا سایہ ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
سات آدمیوں کواللہ تعالی اپںے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے سائے کےسوا کوئی سایہ نہیں ہوگا:
انصاف کرنے والا حکمران، وہ جوان جورب کی عبادت میں بڑا ہوا، وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں اٹکا رہتاہے، وہ مرد جوصرف اللہ کےلیے محبت رکھتے ہیں، اسی حالت میں باہم ملتے اوراسی حالت میں ایک دوسرے سے الگ ہوتے ہیں،  وہ مرد جس سے کسی خوبصورت اورصاحب منصب عورت نے (گناہ کا)
مطالبہ کیا تواس نےکہہ دیا کہ اللہ سے ڈرتا ہوں، وہ مرد جس نے چھپا کر صدقہ دیا حتی کہ اس کےبائیں ہاتھ کومعلوم نہ ہوا کہ دائیں ہاتھ نےکیا دیا، اوروہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا تواس کی آنکھیں سےآنسو بہ پڑے۔ (صیح البخاري، الأذان، باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلاۃ وفضل المساجد، حدیث: 660، وصحیح مسلم،   الزکاۃ،   باب فضل اخفاء الصدقة، حدیث: 1031)

(4)
  قرض معاف کردینا بہت ثواب کاکام ہے، اگر یہ ممکن نہ ہوتو مہلت دینا تو آسان ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2419   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.