سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة بطن بواط وهو يطلب المجدي بن عمرو الجهني، وكان الناضح يعقبه منا الخمسة والستة والسبعة، فدارت عقبة رجل من الانصار على ناضح له، فاناخه فركبه ثم بعثه، فتلدن عليه بعض التلدن، فقال له: شا لعنك الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من هذا اللاعن بعيره؟، قال: انا يا رسول الله، قال انزل عنه، فلا تصحبنا بملعون لا تدعوا على انفسكم، ولا تدعوا على اولادكم ولا تدعوا على اموالكم لا توافقوا من الله ساعة، يسال فيها عطاء، فيستجيب لكمسِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَطْنِ بُوَاطٍ وَهُوَ يَطْلُبُ الْمَجْدِيَّ بْنَ عَمْرٍو الْجُهَنِيَّ، وَكَانَ النَّاضِحُ يَعْقُبُهُ مِنَّا الْخَمْسَةُ وَالسِّتَّةُ وَالسَّبْعَةُ، فَدَارَتْ عُقْبَةُ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ عَلَى نَاضِحٍ لَهُ، فَأَنَاخَهُ فَرَكِبَهُ ثُمَّ بَعَثَهُ، فَتَلَدَّنَ عَلَيْهِ بَعْضَ التَّلَدُّنِ، فَقَالَ لَهُ: شَأْ لَعَنَكَ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ هَذَا اللَّاعِنُ بَعِيرَهُ؟، قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ انْزِلْ عَنْهُ، فَلَا تَصْحَبْنَا بِمَلْعُونٍ لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، وَلَا تَدْعُوا عَلَى أَوْلَادِكُمْ وَلَا تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُمْ لَا تُوَافِقُوا مِنَ اللَّهِ سَاعَةً، يُسْأَلُ فِيهَا عَطَاءٌ، فَيَسْتَجِيبُ لَكُمْ
(جابر رضی اللہ عنہ نے کہا) ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بواط کی جنگ میں تھے۔آپ (قبیلہ جحینہ کے سردار) مجدی بن عمروجہنی کو ڈھونڈ رہے تھے پانی ڈھونے والے ایک اونٹ پر ہم پانچ چھ اور سات آدمی باری باری بیٹھتےتھے۔انصار میں سے ایک آدمی کی اپنے اونٹ پر (بیٹھنے کی) باری آئی تو اس نے اونٹ کو بٹھایا اور اس پرسوار ہوگیا۔پھر اس کو اٹھا یا تو اس (اونٹ) نے اس (کے حکم) پر اٹھنے میں کسی حد تک دیر کی تو اس نے کہا: کھڑا ہو، تم پر اللہ لعنت کرے۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ اپنے اونٹ پر لعنت کرنے والا کون ہے؟اس نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں۔ آپ نے فرمایا: "اس سے اتر جاؤ جس پر لعنت کی گئی ہو وہ ہمارے ساتھ نہ چلے اپنے آپ کو بددعا نہ دو نہ اپنی اولاد کو بددعا دو نہ اپنے مال مویشی کو بددعا دو اللہ کی طرف سے (مقرر کردہ قبولیت کی) گھڑی کی موافقت نہ کرو جس میں (جو) کچھ مانگا جاتا ہے وہ تمھیں عطا کردیا جاتا ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں،ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بواط کی جنگ میں تھے۔آپ مجدی بن عمروجہنی کو ڈھونڈ رہے تھے پانی ڈھونے والے ایک اونٹ پر ہم پانچ چھ اور سات آدمی باری باری بیٹھتےتھے۔انصار میں سے ایک آدمی کی اپنے اونٹ پر(بیٹھنے کی)باری آئی تو اس نے اونٹ کو بٹھایا اور اس پرسوار ہوگیا۔پھر اس کو اٹھا یا تو اس (اونٹ)نے اس(کے حکم)پر اٹھنے میں کسی حد تک دیر کی تو اس نے کہا: کھڑا ہو،تم پر اللہ لعنت کرے۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ اپنے اونٹ پر لعنت کرنے والا کون ہے؟اس نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں۔ آپ نے فرمایا:"اس سے اتر جاؤ جس پر لعنت کی گئی ہو وہ ہمارے ساتھ نہ چلے اپنے آپ کو بددعا نہ دو نہ اپنی اولاد کو بددعا دو نہ اپنے مال مویشی کو بددعا دو اللہ کی طرف سے گھڑی کی موافقت نہ کرو جس میں(جو) کچھ مانگا جاتا ہے وہ تمھیں عطا کردیا جاتا ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7515
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) يعقبه: اس پر باری باری سوار ہوتے تھے، غزوہ بواط کے لیے آپ جنگ بدرسے پہلے ربیع الاول2ھ میں ایک قریشی قافلہ کے لیے نکلے تھے، (2) تلدن: اس نے توقف کیا، تاخیرکردی، (3) شا: اس کو کھڑا کرنے کےلیے ڈانٹنا، ہش ہش کہنا۔