صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
8. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً} :
8. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) فرمان کہ ”اور اللہ نے ابراہیم کو خلیل بنایا“۔
(8) Chapter. The Statement of Allah: “...And Allah did take Ibrahim (Abraham) as a Khalil (an intimate friend)." (V.4:125)
حدیث نمبر: 3356
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا مغيرة بن عبد الرحمن القرشي، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اختتن إبراهيم عليه السلام وهو ابن ثمانين سنة بالقدوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِينَ سَنَةً بِالْقَدُّومِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن القرشی نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم علیہ السلام نے اسی (80) سال کی عمر میں بسولے سے ختنہ کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Abraham did his circumcision with an adze at the age of eighty." Narrated Abu Az-Zinad: With an adze.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 575


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6298عبد الرحمن بن صخراختتن إبراهيم بعد ثمانين سنة واختتن بالقدوم
   صحيح البخاري3356عبد الرحمن بن صخراختتن إبراهيم وهو ابن ثمانين سنة بالقدوم
   صحيح مسلم6141عبد الرحمن بن صخراختتن إبراهيم النبي وهو ابن ثمانين سنة بالقدوم

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3356 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3356  
حدیث حاشیہ:
اسی عمر میں ان کو ختنے کاحکم آیا، استرہ پاس نہ تھا اس لیے حکم الٰہی کی تعمیل میں خود ہی بسولے سے ختنہ کرلیا۔
ابویعلیٰ کی روایت میں اتنی صراحت ہے۔
بعض منکرین حدیث نے اس حدیث پر بھی اعتراض کیا ہے جو ان کی حماقت کی دلیل ہے۔
جب ایک انسان خود کشی کرسکتا ہے۔
خود اپنے ہاتھ سے اپنی گردن کاٹ سکتا ہے تو حضرت ابراہیم کا خود بسولے سے ختنہ کرلینا کون سا موجب تعجب ہے۔
اور اسی سال کی عمر میں ختنے پر اعتراض کرنا بھی حماقت ہے جب حکم الٰہی ہوا، اس کی تعمیل کی گئی۔
منکرین حدیث محض عقل سے کورے ہیں۔
تشریح:
حضرت ابراہیم ؑ کو اسی عمر میں ختنے کا حکم آیا، اس وقت استرہ ان کے پاس نہ تھا۔
تاخیر مناسب نہیں سمجھی اور اسی صورت میں حکم الٰہی ادا کیا، ابویعلیٰ کی روایت میں اس کی صراحت موجو دہے۔
عبدالرحمن بن اسحاق کی روایت کو مسدد نے اپنی مسند میں اور عجلان کی روایت کو امام احمد نے اور محمد بن عمرو کی روایت کو ابویعلیٰ نے وصل کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3356   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3356  
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒنے خود وضاحت کی ہے کہ قدوم دال کی تشدید کے ساتھ ایک جگہ کا نام ہے۔
(صحیح البخاري، الاستئذان، حدیث: 6298)
البتہ صحیح مسلم کی تمام روایات میں یہ لفظ تخفیف کے ساتھ مروی ہے۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6141(2370)
جس کے معنی ہیں:
بسولا۔
ان دونوں روایات میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ ممکن ہے حضرت ابراہیم ؑ اس حکم کے وقت مقام قدوم میں ہوں اور وہیں آپ نے بسولے کے ساتھ تعمیل حکم کی ہو۔

مقام غور ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ اسی برس کے ہیں، اوراپنے گھر میں نہیں بلکہ کسی دوسرے مقام پر اپنا ختنہ کرنے کا انھیں حکم ملتا ہے، پھر ختنہ کے لیے وہاں کوئی استرا وغیرہ موجود نہیں، تعمیل حکم کے لیے بسولے کے ساتھ خود ہی نازک عضو کے کچھ حصے کو کاٹ دیتے ہیں جس کی ٹیس دیر تک محسوس ہوتی رہتی ہے۔
لیکن منکرین حدیث اس کا مذاق اڑاتے ہیں کہ اس میں تعجب کی کیا بات ہے؟ جب انسان خود کشی کرسکتا ہے خود اپنے ہاتھ سے اپنی گردن کاٹ سکتا ہے تو حضرت ابراہیم ؑ نے اگر اس عمر میں ختنہ کرلیا تو کون سی عزیمت ہے؟ بہرحال حضرت ابراہیم ؑ کے اس عمل کو خود کشی سے تشبیہ دینا حماقت سے کم نہیں۔
ایک روایت میں ہے:
ختنہ کرنے سے جب حضرت ابراہیم ؑ کو تکلیف ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی کہ آپ نے جلدی کی ہے۔
عرض کی:
الٰہی! تیرے حکم میں تاخیر کرنا مجھے گوارا نہ تھا، اس لیے تعمیل حکم میں جلدی کی ہے۔
(السنن الکبری للبیهقي: 326/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3356   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6141  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی (80) سال کی عمر میں تیشہ سے اپنے ختنے کیے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6141]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
اگر انسان کسی سبب یا نادانی کی بنا پر،
بچپن میں ختنے نہ کروا سکے تو پھر اسے جب بھی موقعہ ملے تو ختنے کروا لینے چاہئیں،
الا یہ کہ کوئی شرعی یا طبعی روکاوٹ ہو اور بہتر یہ ہے کہ ساتویں دن بچے کے ختنے کر دئیے جائیں،
دوسرا معنی اس حدیث کا یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے قدوم نامی جگہ پر اپنے ختنے کیے تھے۔
(قاموس)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6141   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6298  
6298. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حضرت ابراہیم ؑ نے اَسّی سال کی عمر میں اپنا ختنہ کیا اور تیشے سے کیا ایک روایت میں قدوم دال مشدد کے ساتھ مروی ہے۔ اس کے معنیٰ ہیں کہ انہوں نے قدّوم جگہ میں اپنا ختنہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6298]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمہ اللہ کے عنوان سے معلوم ہوتا ہے کہ ختنہ کرنا واجب ہے کیونکہ عمر کے اعتبار سے بڑا ہونے کے بعد بھی یہ حکم ساقط نہیں ہوتا، چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسّی (80)
سال کی عمر میں ختنہ کیا، حالانکہ اس عمر میں ختنہ کرنے سے تکلیف ہوتی ہے۔
اگرچہ یہ واجب نہ ہوتا تو عمر کے اسے حصے میں وہ ختنے کی تکلیف گوارا نہ کرتے، اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور اسلام قبول کیا، آپ نے اسے فرمایا:
کفر کے بال اتار پھینکو اور اپنا ختنہ کراؤ۔
(سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: 356)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس کے وجوب کو بیان کیا ہے۔
(فتح الباري: 106/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6298   

حدیث نمبر: 3356M
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، وقال: بالقدوم مخففة تابعه عبد الرحمن بن إسحاق، عن ابي الزناد، تابعه عجلان، عن ابي هريرة، ورواه محمد بن عمرو عن ابي سلمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، وَقَالَ: بِالْقَدُومِ مُخَفَّفَةً تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، تَابَعَهُ عَجْلَانُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، پھر یہی حدیث نقل کی لیکن پہلی روایت میں «قدوم» بہ تشدید دال ہے اور اس میں «قدوم» بہ تخفیف دال ہے۔ دونوں کے معنی ایک ہی ہیں۔ یعنی بسولہ (جو بڑھیوں کا ایک مشہور ہتھیار ہوتا ہے اسے بسوہ بھی کہتے ہیں) شعیب کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن اسحاق نے بھی ابوالزناد سے روایت کیا ہے اور عجلان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے روایت کیا ہے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.