حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشتد غضب الله على قوم فعلوا هذا برسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو حينئذ يشير إلى رباعيته، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اشتد غضب الله على رجل يقتله رسول الله في سبيل الله عز وجل ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى قَوْمٍ فَعَلُوا هَذَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ حِينَئِذٍ يُشِيرُ إِلَى رَبَاعِيَتِهِ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى رَجُلٍ يَقْتُلُهُ رَسُولُ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، کہا: یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس قوم پر اللہ کا غضب شدید ہو گیا جنہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ کیا" آپ اس وقت اپنے رباعی دانت کی طرف اشارہ فرما رہے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اس شخص پر سخت غضب ناک ہوتا ہے جس کو اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی راہ میں (جہاد کرتے ہوئے) قتل کر دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا غصہ اس قوم پر انتہائی سخت ہو گا جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ سلوک کیا“ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنے رباعی دانت کی طرف اشارہ کر رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا غصہ اس شخص پر انتہائی سخت ہوتا ہے، جسے اللہ کا رسول، اللہ کی راہ میں قتل کر ڈالے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4648
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کو تنگ کرنا، اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب کو دعوت دینا ہے اور جس کے خلاف وہ ہاتھ اٹھانے پر مجبور ہوں، وہ انتہائی بدبخت ہوتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4648
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4073
4073. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی کا غضب اس قوم پر انتہائی سخت ہو جاتا ہے جو اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں۔۔ آپ نے اپنے اگلے دو دندان مبارک کی طرف اشارہ کیا۔۔ اس آدمی پر اللہ تعالٰی کا غضب سخت ہوتا ہے جسے اللہ کے رسول نے اللہ کے راستے میں قتل کیا ہو۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4073]
حدیث حاشیہ: 1۔ رباعی وہ دانت ہوتے ہیں جو سامنے والے دودانتوں کے دائیں بائیں ہوتے ہیں اور ہر انسان کے چار دنت رباعی ہوتے ہیں۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ کے دائیں جانب والے نچلے رباعی دانت کے ساتھ نچلا ہونٹ بھی زخمی ہواتھا۔ غزوہ احد میں عتبہ بن ابی وقاص ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو پتھر مارا جس سے دائیں جانب والا نچلا رباعی دانت متاثر ہواتھا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ مجھے کسی شخص کے قتل کی اتنی حرص نہ تھی جتنی اپنے حقیقی بھائی عتبہ بن ابی وقاص کوقتل کرنے کی خواہش تھی کیونکہ اس نے رسول اللہ ﷺ کے اگلے دودانت زخمی کیے تھے۔ (فتح الباري: 457/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4073