وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، ان انس بن مالك حدثهم، قال: " لما نزلت إنا فتحنا لك فتحا مبينا {1} ليغفر لك الله سورة الفتح آية 1-2 إلى قوله فوزا عظيما سورة الفتح آية 5 مرجعه من الحديبية، وهم يخالطهم الحزن والكآبة، وقد نحر الهدي بالحديبية، فقال: لقد انزلت علي آية هي احب إلي من الدنيا جميعا "،وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا {1} لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ سورة الفتح آية 1-2 إِلَى قَوْلِهِ فَوْزًا عَظِيمًا سورة الفتح آية 5 مَرْجِعَهُ مِنْ الْحُدَيْبِيَةِ، وَهُمْ يُخَالِطُهُمُ الْحُزْنُ وَالْكَآبَةُ، وَقَدْ نَحَرَ الْهَدْيَ بِالْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ: لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آيَةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا جَمِيعًا "،
سعید بن ابی عروبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث سنائی کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث سنائی، کہا: جب آیت: (إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِینًا ﴿﴾ لِّیَغْفِرَ لَکَ ٱللَّـہُ۔۔۔ فَوْزًا عَظِیمًا ﴿﴾) تک اتری (تو یہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیبیہ سے واپسی کا موقع تھا اور لوگوں کے دلوں میں غم اور دکھ کی کیفیت طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ میں قربانی کے اونٹ نحر کر دیے تھے تو (اس موقع پر) آپ نے فرمایا: "مجھ پر ایک ایسی آیت نازل کی گئی ہے جو مجھے پوری دنیا سے زیادہ محبوب ہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حدیبیہ سے واپسی پر سورہ فتح کی پانچ ابتدائی آیات ﴿إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا
نزلت علي آية أحب إلي مما على الأرض ثم قرأها النبي عليهم فقالوا هنيئا مريئا يا رسول الله قد بين الله لك ماذا يفعل بك ماذا يفعل بنا فنزلت عليه ليدخل المؤمنين والمؤمنات جنات تجري من تحتها الأنهار حتى بلغ فوزا عظيما
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4637
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: الكابة: غم و حزن کی وجہ سے پزمردگی طاری ہونا، حوصلہ ٹوٹ جانا۔ فوائد ومسائل: ان آیات میں سے پہلے آیت میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے فتح، مغفرت عامہ، اتمام نعمت، صراط مستقیم کی ہدایت اور نصر عزیز کی بشارت دی گئی ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تمام دنیا سے محبوب قرار دیا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4637
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3263
´سورۃ الفتح سے بعض آیات کی تفسیر۔` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر حدیبیہ سے واپسی کے وقت «ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وما تأخر»”(اللہ نے جہاد اس لیے فرض کیا ہے) تاکہ اللہ تمہارے اگلے پچھلے گناہ بخش دے“(الفتح: ۲)، نازل ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر ایک ایسی آیت نازل ہوئی ہے جو مجھے زمین کی ساری چیزوں سے زیادہ محبوب ہے“، پھر آپ نے وہ آیت سب کو پڑھ کر سنائی، لوگوں نے (سن کر) «هنيأ مريئًا»(آپ کے لیے خوش گوار اور مبارک ہو) کہا، اے اللہ کے نبی! اللہ نے آپ کو بتا دیا کہ آپ کے ساتھ کیا کیا جائے گا مگر ہمارے ساتھ کیا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3263]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: (اللہ نے جہاد اس لیے فرض کیا ہے) تاکہ اللہ تمہارے اگلے پچھلے گناہ بخش دے (الفتح: 2)
2؎: تاکہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دورکردے اوراللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے (الفتح: 5)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3263