حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ بدر میں میرے شامل نہ ہونے کی وجہ صرف یہ تھی کہ میں اور میرے والس حسیل رضی اللہ عنہ (جو یمان کے لقب سے معروف تھے) دونوں نکلے تو ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہا: تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا چاہتے ہو؟ ہم نے کہا: ان کے پاس جانا نہیں چاہتے، ہم تو صرف مدینہ منورہ جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہم سے اللہ کے نام پر یہ عہد اور میثاق لیا کہ ہم مدینہ جائیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جنگ نہیں کریں گے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو یہ خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم دونوں لوٹ جاؤ، ہم ان سے کیا ہوا عہد پورا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں گے
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے جنگ بدر میں شرکت سے صرف اس چیز نے روکا کہ میں اور میرا باپ حسیل (یمان کا نام ہے) دونوں نکلے تو ہمیں کافر قریشیوں نے پکڑ لیا اور کہنے لگے، تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا چاہتے ہو؟ تو ہم نے کہا، ہم اس کے پاس نہیں جانا چاہتے، ہم تو صرف مدینہ جانا چاہتے ہیں تو انہوں نے ہم سے اللہ کے نام پر عہد اور پیمان لیا کہ ہم مدینہ کی طرف لوٹ جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جنگ میں حصہ نہیں لیں گے تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو حقیقت حال سے آگاہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واپس چلے جاؤ، ہم ان سے کیا ہوا عہد پورا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کریں گے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4639
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتاہے کہ کفار سے کیا گیا عہدوپیمان پورا کیا جائے گا اور کافروں کو یہ طعنہ دینے کا موقعہ نہیں دیا جائے گا کہ مسلمان عہد توڑتے ہیں، اگرچہ اس عہد کی پابندی ضروری نہیں ہے، کیونکہ امام کے ساتھ مل کافروں سے جہاد کرنا دینی فریضہ ہے، اس لیے امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کا نظریہ یہ ہے کہ اگر مسلمان قیدی کافروں سے عہد کرلے، میں بھاگوں گا نہیں تو اس پر اس عہدکی پابندی ضروری نہیں ہے، اسے اگر بھاگنے کا موقعہ ملے تو وہ بھاگ سکتا ہے، لیکن امام مالک کے نزدیک حدیث کا ظاہری تقاضا یہی ہے کہ عہد کی پابندی ضروری ہے، ہاں اگر وہ اس سے جبرا قسم لیں کہ وہ بھاگے گا نہیں تو جبر کی بنا پر اس قسم کا اعتبار نہیں ہے۔