الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4638
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: بعض حضرات نے ان احادیث سے جن میں کتب کا لفظ آیا ہے، مثلاً (كَتَب إلی قيصر و إلی كسریٰ كَتَب إلی أهل اليمن، كتب النبی صلی الله عليه وسلم) وغیرہ الفاظ سے یہ استدلال کیا ہے کہ یہ تمام خطوط آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود لکھے تھے، لہذا آپ لکھنا جانتے تھے، حالانکہ آپﷺ کے خطوط لکھنے کے لیے، حضرت زید بن ثابت اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ مقرر تھے اور آپﷺ کے حکم سے لکھتے تھے اور جو آپ چاہتے، وہی لکھتے تھے، اس لیے، لکھنے کی نسبت آپﷺ کی طرف کی گئی ہے اور یہ معروف طریقہ ہے کہ نسبت آمر (حکم دینے والا) کی طرف کی جاتی ہے، مثلاً ابو شاہ لینی نے کہا تھا (اُكتُب لی يا رسول الله) اے اللہ کے رسول! مجھے لکھ دیجئے، یعنی لکھوا دیجئے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اُكتبوا لأَبِی شاه) ابو شاہ کو لکھ دو۔