صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
46. باب إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ عَلَى الإِسْلاَمِ وَتَصَبُّرِ مَنْ قَوِيَ إِيمَانُهُ:
46. باب: قوی الایمان لوگوں کو صبر کی تلقین۔
Chapter: Giving to those whose hearts have been inclined (towards Islam) and urging those whose faith is strong to show patience
حدیث نمبر: 2441
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وإبراهيم بن محمد بن عرعرة ، يزيد احدهما على الآخر الحرف بعد الحرف، قالا: حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا ابن عون ، عن هشام بن زيد بن انس ، عن انس بن مالك ، قال: لما كان يوم حنين، اقبلت هوازن وغطفان وغيرهم بذراريهم ونعمهم، ومع النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ عشرة آلاف ومعه الطلقاء، فادبروا عنه حتى بقي وحده، قال: فنادى يومئذ نداءين لم يخلط بينهما شيئا، قال: فالتفت عن يمينه، فقال: يا معشر الانصار، فقالوا: لبيك يا رسول الله ابشر نحن معك، قال: ثم التفت عن يساره، فقال: يا معشر الانصار، قالوا: لبيك يا رسول الله ابشر نحن معك، قال: وهو على بغلة بيضاء فنزل، فقال: انا عبد الله ورسوله، فانهزم المشركون واصاب رسول الله صلى الله عليه وسلم غنائم كثيرة، فقسم في المهاجرين والطلقاء، ولم يعط الانصار شيئا، فقالت الانصار: إذا كانت الشدة فنحن ندعى وتعطى الغنائم غيرنا، فبلغه ذلك فجمعهم في قبة، فقال: يا معشر الانصار، ما حديث بلغني عنكم؟ فسكتوا، فقال: يا معشر الانصار اما ترضون ان يذهب الناس بالدنيا، وتذهبون بمحمد تحوزونه إلى بيوتكم، قالوا: بلى يا رسول الله رضينا، قال: فقال: لو سلك الناس واديا، وسلكت الانصار شعبا، لاخذت شعب الانصار "، قال هشام: فقلت يا ابا حمزة انت شاهد ذاك؟، قال: واين اغيب عنه،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ ، يزيد أحدهما على الآخر الحرف بعد الحرف، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ حُنَيْنٍ، أَقْبَلَتْ هَوَازِنُ وَغَطَفَانُ وَغَيْرُهُمْ بِذَرَارِيِّهِمْ وَنَعَمِهِمْ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ عَشَرَةُ آلَافٍ وَمَعَهُ الطُّلَقَاءُ، فَأَدْبَرُوا عَنْهُ حَتَّى بَقِيَ وَحْدَهُ، قَالَ: فَنَادَى يَوْمَئِذٍ نِدَاءَيْنِ لَمْ يَخْلِطْ بَيْنَهُمَا شَيْئًا، قَالَ: فَالْتَفَتَ عَنْ يَمِينِهِ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَكَ، قَالَ: ثُمَّ الْتَفَتَ عَنْ يَسَارِهِ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، قَالُوا: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْشِرْ نَحْنُ مَعَكَ، قَالَ: وَهُوَ عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ فَنَزَلَ، فَقَالَ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، فَانْهَزَمَ الْمُشْرِكُونَ وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ كَثِيرَةً، فَقَسَمَ فِي الْمُهَاجِرِينَ وَالطُّلَقَاءِ، وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: إِذَا كَانَتِ الشِّدَّةُ فَنَحْنُ نُدْعَى وَتُعْطَى الْغَنَائِمُ غَيْرَنَا، فَبَلَغَهُ ذَلِكَ فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ؟ فَسَكَتُوا، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا، وَتَذْهَبُونَ بِمُحَمَّدٍ تَحُوزُونَهُ إِلَى بُيُوتِكُمْ، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ رَضِينَا، قَالَ: فَقَالَ: لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا، وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ شِعْبًا، لَأَخَذْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ "، قَالَ هِشَامٌ: فَقُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَنْتَ شَاهِدٌ ذَاكَ؟، قَالَ: وَأَيْنَ أَغِيبُ عَنْهُ،
ہشام بن زید بن انس نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب حنین کی جنگ ہوئی تو حوازن اور غطفان اور دوسرے لوگ اپنے بیوی بچوں اور مویشیوں کو لے کر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس روز دس ہزار (اپنے ساتھی) تھے اور وہ لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جنھیں (فتح مکہ کے موقع پر غلام بنانے کی بجائے) آزاد کیاگیا تھا۔یہ آپ کو چھوڑ کر پیچھے بھاگ گئے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے رہ گئے، کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن (مہاجرین کے بعد انصار کو) دودفعہ پکارا، ان دونوں کو آپس میں زرہ برابر گڈ مڈ نہ کیا، آپ دائیں طرف متوجہ ہوئے اور آواز دی: "اے جماعت انصار!"انھوں نے کہا: لبیک، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوجائیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں طرف متوجہ ہوئےاور فرمایا: "اے جماعت انصار!"انھوں نے کہا: لبیک، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوجائیے، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔آپ (اس وقت) سفید خچر پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اترے اور فرمایا: "میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔"چنانچہ مشرک شکست کھا گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کے بہت سے اموال حاصل کیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں (فتح مکہ سے زرا قبل) ہجرت کرنے والوں اور (فتح مکہ کے موقع پر) آزاد رکھے جانے والوں میں تقسیم کردیا اور انصارکو کچھ نہ دیا، اس پر انصار نے کہا: جب سختی اورشدت کا موقع ہوتوہمیں بلایا جاتا ہے۔اور غنیمتیں دوسروں کو دی جاتی ہیں!یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی، اس پر آپ نے انھیں سائبان میں جمع کیا اور فرمایا: "اے انصار کی جماعت! وہ کیا بات ہے جو مجھے تمھارے بارے میں پہنچی ہے؟"وہ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے انصار کی جماعت!کیا تم اس بات پر راضی نہ ہوگے کہ لوگ دنیا لے کر جائیں اور تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جمعیت میں شامل کرکے اپنے ساتھ گھروں کو لے جاؤ۔"وہ کہہ اٹھے: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم (اس پر) راضی ہیں۔کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار دوسری وادی میں، تو میں انصار کی وادی کو اختیار کروں گا۔" ہشام نے کہا میں نے پوچھا: ابوحمزہ رضی اللہ عنہ! (حضرت انس رضی اللہ عنہ کی کنیت) آپ اس کے (عینی) شاہد تھے؟انھوں نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر کہاں غائب ہوسکتاتھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حنین کا وقت آیا۔ ہوازن اور غطفان اور دوسرے لوگ اپنے بیوی بچوں اور مویشیوں کو لے کر آگے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس روز دس ہزار اور فتح مکہ کے وقت آزاد کردہ لوگ تھے، وہ پشت دکھا گئے۔ حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے رہ گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن دودفعہ الگ الگ آواز دی درمیان میں کچھ نہیں کہا، آپ نے دائیں طرف متوجہ ہوکرآواز دی، اے ےنصاریو! اے جماعت انصار! انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہیں، خوش ہوجائیے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ پھر آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم بائیں طرف التفات فرمایا اور کہا: انصار کے گروہ! انہوں نے کہا: لبیک، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہو جائیے، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید خچر پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتر کر کہا: میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ مشرک شکست کھا گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غنیمت کا بہت مال ملا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انسے مہاجروں اور فتح مکہ موقع پر مسلمان ہونے والوں میں تفسیم کر دیا۔ انصار کو کچھ نہ دیا، اس پر انصار نے کہا: جب سختی اورشدت کا موقع ہوتا ہے تو ہمیں بلایا جاتا ہے۔ اور غنیمتیں دوسروں کو دی جاتی ہیں! یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک خیمہ میں جمع کیا، اور فرمایا: اے انصار کی جماعت! وہ کیا بات ہے جو مجھے تمھارے بارے میں پہنچی ہے؟ وہ خاموش رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انصار کی جماعت! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ لوگ دنیا لے کر جائیں (دنیا کا مال و دولت لے لیں) اور تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ اپنے گھروں کو لے جاؤ۔ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم راضی ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی کو اختیار کروں گا۔" ہشام کہتے ہیں، میں نے پوچھا: اے ابوحمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ! (حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کنیت ہے) ا س وقت آپ موجود تھے؟ انھوں نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہاں غائب ہو سکتا تھا۔ طلقاء سے مراد وہ لوگ ہیں۔جو فتح مکہ کے دن مسلمان ہوئے آپ نے ان پر احسان فرمایا ان کو قتل نہ کیا اور قیدی بھی نہ بنایا بلکہ آزاد کر دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1059

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري4333أنس بن مالكأما ترضون أن يذهب الناس بالشاة والبعير وتذهبون برسول الله لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لاخترت شعب الأنصار
   صحيح البخاري2376أنس بن مالكأراد النبي أن يقطع من البحرين فقالت الأنصار حتى تقطع لإخواننا من المهاجرين مثل الذي تقطع لنا سترون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني
   صحيح البخاري3146أنس بن مالكأعطي قريشا أتألفهم لأنهم حديث عهد بجاهلية
   صحيح البخاري3778أنس بن مالكأولا ترضون أن يرجع الناس بالغنائم إلى بيوتهم وترجعون برسول الله إلى بيوتكم لو سلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم
   صحيح البخاري4334أنس بن مالكقريشا حديث عهد بجاهلية ومصيبة وإني أردت أن أجبرهم وأتألفهم أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا وترجعون برسول الله إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعب الأنصار
   صحيح البخاري4337أنس بن مالكألا ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون برسول الله تحوزونه إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لأخذت شعب الأنصار
   صحيح البخاري3147أنس بن مالكأما ترضون أن يذهب الناس بالأموال وترجعوا إلى رحالكم برسول الله فوالله ما تنقلبون به خير مما ينقلبون به قالوا بلى يا رسول الله قد رضينا سترون بعدي أثرة شديدة فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله على الحوض
   صحيح البخاري4332أنس بن مالكأما ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون برسول الله قالوا بلى لو سلك الناس واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم
   صحيح البخاري4331أنس بن مالكأعطي رجالا حديثي عهد بكفر أتألفهم أما ترضون أن يذهب الناس بالأموال وتذهبون بالنبي إلى رحالكم فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به قالوا يا رسول الله قد رضينا ستجدون أثرة شديدة فاصبروا
   صحيح مسلم2440أنس بن مالكأما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا إلى بيوتهم وترجعون برسول الله إلى بيوتكم لو سلك الناس واديا أو شعبا وسلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعب الأنصار
   صحيح مسلم2436أنس بن مالكأفلا ترضون أن يذهب الناس بالأموال وترجعون إلى رحالكم برسول الله فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به فقالوا بلى يا رسول الله قد رضينا ستجدون أثرة شديدة فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله إني على الحوض
   صحيح مسلم2441أنس بن مالكأما ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون بمحمد تحوزونه إلى بيوتكم قالوا بلى يا رسول الله رضينا لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لأخذت شعب الأنصار
   جامع الترمذي3901أنس بن مالكقريشا حديث عهدهم بجاهلية ومصيبة وإني أردت أن أجبرهم وأتألفهم أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا وترجعون برسول الله إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا أو شعبا وسلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم
   مسندالحميدي1229أنس بن مالكإنكم سترون بعدي أثرة، فاصبروا حتى تلقوني
   مسندالحميدي1235أنس بن مالكلو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لسلكت شعب الأنصار، ولولا الهجرة لكنت امرأ من الأنصار، الأنصار كرشي، وعيبتي، فأحسنوا إلى محسنهم، وتجاوزوا عن مسيئهم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.