حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قال ابن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر ، اخبرنا شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك ، قال: جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم الانصار، فقال: " افيكم احد من غيركم؟، فقالوا: لا إلا ابن اخت لنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن ابن اخت القوم منهم، فقال: إن قريشا حديث عهد بجاهلية ومصيبة، وإني اردت ان اجبرهم واتالفهم، اما ترضون ان يرجع الناس بالدنيا، وترجعون برسول الله إلى بيوتكم، لو سلك الناس واديا، وسلك الانصار شعبا، لسلكت شعب الانصار ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ، فَقَالَ: " أَفِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ؟، فَقَالُوا: لَا إِلَّا ابْنُ أُخْتٍ لَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ ابْنَ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ، فَقَالَ: إِنَّ قُرَيْشًا حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ وَمُصِيبَةٍ، وَإِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أَجْبُرَهُمْ وَأَتَأَلَّفَهُمْ، أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا، وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ إِلَى بُيُوتِكُمْ، لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا، وَسَلَكَ الْأَنْصَارُ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ ".
قتادہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہیں، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو جمع فرمایااور پوچھا: "کیا تم میں تمھارے سواکوئی اور بھی ہے؟"انھوں نے جواب دیا: نہیں، ہمارے بھانجے کے سوا کوئی اور نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قوم کا بھانجا ان میں سے ہے۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قریش تھوڑے دن قبل جاہلیت اور (گمراہی) کی مصیبت میں تھے اور میں نے چاہا کہ ان کو (اسلام پر) پکا کروں اور ان کی دلجوئی کروں، کیا توم اس پر خوش نہیں ہوگے کہ لوگ دنیاواپس لے کرجائیں اور تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر اپنے گھروں کو لوٹو؟اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار ایک اور گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی میں چلوں گا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو جمع فرمایا: اور پوچھا: ”کیا تم میں کوئی اور تو نہیں ہے؟“ انھوں نے جواب دیا ہمارے بھانجے کے سوا کوئی اور نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کا بھانجا ان میں داخل ہے۔“ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریش نئے نئے جاہلیت اور مصیبت سے نکلے ہیں اور میں چاہتا ہوں ان کی دلجوئی کروں یعنی ان کے زخم مندمل کروں اور ان کو مانوس کروں کیا تم اس پر خوش نہیں ہو لوگ دنیا لے کر گھروں کو لوٹیں اور تم اپنے گھروں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر لوٹو؟ اگر لوگ ایک میدان میں چلیں اور انصار ایک گھاٹی یا درہ میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی میں چلوں گا۔“