(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا موسى بن خالد، حدثنا معتمر، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن مجالد، عن عامر، عن قمير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: سالتها عن المستحاضة، قالت: "تنتظر اقراءها التي كانت تترك فيها الصلاة قبل ذلك، فإذا كان يوم طهرها الذي كانت تطهر فيه، اغتسلت، ثم توضات عند كل صلاة وصلت"..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ قَمِيرَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَأَلْتُهَا عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ، قَالَتْ: "تَنْتَظِرُ أَقْرَاءَهَا الَّتِي كَانَتْ تَتْرُكُ فِيهَا الصَّلَاةَ قَبْلَ ذَلِكَ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ طُهْرِهَا الَّذِي كَانَتْ تَطْهُرُ فِيهِ، اغْتَسَلَتْ، ثُمَّ تَوَضَّأَتْ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَصَلَّتْ"..
قمیر (بنت عمران زوجہ مسروق) نے کہا: میں نے مستحاضہ کے بارے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ (حیض کے) جن دنوں میں (اس سے پہلے) نماز چھوڑ دیا کرتی تھی، اتنے میں انتظار کرے (یعنی نماز چھوڑ دے)، اور جب (طہر) پاکی کا دن آئے جس میں وہ پاک ہوتی تھیں، تو غسل کر لے پھر ہر نماز کے وقت وضو کرے اور نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، [مكتبه الشامله نمبر: 817]» یہ روایت مجالد بن سعید کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق سے بھی ایسا ہی مروی ہے، اس لئے یہ اثر صحیح ہے۔ دیکھئے: [شرح معاني الآثار 105/1]، [ابن أبى شيبه 1351]، [مصنف عبدالرزاق 1170]، [البيهقي 346/1] و [أبوداؤد 210/1 بعدحديث 300]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد