(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا اسود بن عامر، حدثنا شعبة، عن عمار مولى بني هاشم، عن ابن عباس رضي الله عنه في المستحاضة: "تدع الصلاة ايام اقرائها، ثم تغتسل ثم تحتشي وتستثفر، ثم تصلي"، فقال الرجل: وإن كان يسيل؟ قال:"وإن كان يسيل مثل هذا المثعب".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ ثُمَّ تَحْتَشِي وَتَسْتَثْفِرُ، ثُمَّ تُصَلِّي"، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَإِنْ كَانَ يَسِيلُ؟ قَالَ:"وَإِنْ كَانَ يَسِيلُ مِثْلَ هَذَا الْمَثْعَبِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ حیض کے دنوں میں نماز ترک کرے گی، پھر غسل کر کے روئی کا پھایا لگائے گی، پھر نماز پڑھے گی، کسی نے پوچھا: اگر خون بہتا ہی رہے تو؟ فرمایا: چاہے اس پر نالے ہی کی طرح کیوں نہ بہتا رہے۔ یعنی مقام مخصوص پر روئی بھر کر نماز پڑھے چاہے جتنا خون نکلے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 815]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحلی لابن حزم 252/1]۔ نیز آگے بھی یہ روایت آرہی ہے۔