(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا حميد، عن عمار بن ابي عمار، قال: كان ابن عباس رضي الله عنهما: "من اشد الناس قولا في المستحاضة، ثم رخص بعد: اتته امراة، فقالت: ادخل الكعبة وانا حائض؟، قال: نعم، وإن كنت تثجينه ثجا، استدخلي، ثم استثفري، ثم ادخلي".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: "مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ قَوْلًا فِي الْمُسْتَحَاضَةِ، ثُمَّ رَخَّصَ بَعْدُ: أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: أَدْخُلُ الْكَعْبَةَ وَأَنَا حَائِضٌ؟، قَالَ: نَعَمْ، وَإِنْ كُنْتِ تَثُجِّينَهُ ثَجًّا، اسْتَدْخِلِي، ثُمَّ اسْتَثْفِرِي، ثُمَّ ادْخُلِي".
عمار بن ابی عمار نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مستحاضہ کے بارے میں سب سے زیادہ سخت موقف رکھتے تھے، لیکن پھر نرمی اختیار کر لی، ایک خاتون ان کے پاس آئیں اور دریافت کیا کہ میں مستحاضہ ہوں، کعبہ میں داخل ہو سکتی ہوں؟ فرمایا: ہاں، چاہے کتنا ہی خون بہتا ہو تم کعبہ میں داخل ہو سکتی ہو، اچھی طرح روئی باندھو اور اندر چلی جاؤ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 816]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور ان الفاظ میں یہ روایت نہیں مل سکی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول حدیث کے مطابق ہے۔