سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے زمانے میں عرفات میں اپنے کو حجاج کے سامنے پیش کرتے تھے اور فرماتے تھے: ”کوئی آدمی مجھے اپنی قوم کی پناہ میں لے سکتا ہے؟ کیوں کہ قریش نے مجھے اپنے پروردگار کے کلام کی تبلیغ سے روک دیا ہے۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 3383 سے 3386) اس حدیث سے معلوم ہوا قرآن پاک اللہ کا کلام ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3397]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 390/3]، [أبوداؤد 4734]، [ترمذي 2926]، [ابن ماجه 201]، [بخاري فى خلق أفعال العباد، ص: 60]، [ابن أبى شيبه 310/14، 18431]، [البيهقي فى الاعتقاد، ص: 61]، [أبونعيم دلائل النبوة 217]، [الحاكم 613/2]، [ابن كثير فى البداية والنهاية 146/3] و [البيهقي فى شعب الإيمان 118]