(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا جعفر بن سليمان، عن عوف، عن ابي رجاء، عن عمران بن حصين، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: السلام عليكم، فرد عليه وقال: "عشر". ثم جاء رجل فسلم، فقال: السلام عليكم ورحمة الله، فرد عليه، فقال:"عشرون". ثم جاء رجل فسلم، فقال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، فرد عليه وقال:"ثلاثون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَرَدَّ عَلَيْهِ وَقَالَ: "عَشْرٌ". ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَرَدَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ:"عِشْرُونَ". ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَرَدَّ عَلَيْهِ وَقَالَ:"ثَلَاثُونَ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: السلام علیکم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اور فرمایا: ”دس۔“ پھر دوسرے صحابی آئے اور اس طرح سلام کیا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بھی جواب دیا اور فرمایا: ”بیس۔“ پھر ایک اور صحابی حاضر ہوئے، سلام کیا اور کہا: السلام علیکم ورحمۃ الله و برکاتہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اور فرمایا: ”تیس“(یعنی ان کے لئے تین کلموں پر تیس نیکیاں ہیں)۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2675) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف السلام علیکم کہنے پر دس نیکیاں، ورحمۃ اللہ کے اضافے پر بیس نیکیاں، اور برکاتہ کے اضافہ پر تیس نیکیاں ہیں، اور اسی طرح جواب دینے والے کے لئے نیکیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: « ﴿وَإِذَا حُيِّيْتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوْا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا .....﴾[النساء: 86] » ترجمہ: ”جب تم سے سلام کیا جائے تو اس سے اچھا جواب دو، یا کم از کم جیسا کسی نے سلام کیا ویسا ہی جواب دو...“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2682]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 5195]، [ترمذي 2690]، [طبراني 134/18، 280، ويشهد له ما فى صحيح ابن حبان 493]