سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
کتاب الاستئذان کے بارے میں
13. باب إِذَا سُلِّمَ عَلَى الرَّجُلِ وَهُوَ يَبُولُ:
13. پیشاب کرتے ہوئے اگر کوئی سلام کرے تو جواب دینا چاہیے؟
حدیث نمبر: 2677
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسحاق، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن الحسن، عن الحضين، عن المهاجر بن قنفذ: انه سلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يبول، "فلم يرد عليه السلام حتى توضا، فلما توضا، رده عليه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْحُضَيْنِ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ: أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، "فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ حَتَّى تَوَضَّأَ، فَلَمَّا تَوَضَّأَ، رَدَّهُ عَلَيْهِ".
سیدنا مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سلام کیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے تو آپ نے ان کے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، تب سلام کا جواب دیا۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2676)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیشاب کرنے والے کو نہ سلام کرنا چاہیے اور نہ وہ ایسی حالت میں جواب دے، اور جواب دینے کے لئے وضو کرنا ضروری نہیں ہے۔
ابن ماجہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمّم کیا پھر جواب دیا، لیکن وہ روایت بہت ضعیف ہے۔
«كما مر آنفا» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح ورواية الحسن عن التابعين موصولة وإن عنعن. والحضين هو ابن المنذر، [مكتبه الشامله نمبر: 2683]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 17]، [نسائي 38]، [ابن ماجه 350، بسند ضعيف عن أبى هريرة]۔ نیز دیکھئے: [أحمد 80/5]، [ابن حبان 803]، [موارد الظمآن 189]، [طبراني 329/20، 780، وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح ورواية الحسن عن التابعين موصولة وإن عنعن. والحضين هو ابن المنذر


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.