بنوعبدالاشہل کی ایک خاتون سیدہ اسماء بنت یزید بن سکن رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ کچھ عورتوں کے ساتھ تھیں جن کے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو انہیں سلام کیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2672) اس حدیث سے اجنبی مرد کا اجنبی عورتوں سے سلام کرنا ثابت ہوا۔ علمائے کرام نے کہا: اگر فتنے کا ڈر نہ ہو تو مرد عورت کو اور عورت مرد کو سلام کرسکتی ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور یہی صحیح ہے، صحابہ کرام بھی ازواجِ مطہرات کو سلام کیا کرتے تھے۔ ہاں! اجنبی عورت سے مصافحہ کرنا جائز نہیں بلکہ حرام ہے۔ سلام کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور نہ جواب دینے میں کوئی حرج ہے۔ والله اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2679]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 5204]، [ترمذي 2698]، [ابن ماجه 3701]، [أحمد 452/6]، [الأدب المفرد 1047]