(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم "يصلي ما بين العشاء إلى الفجر إحدى عشرة ركعة يسلم في كل ركعتين، ويوتر بواحدة، ويسجد في سبحته بقدر ما يقرا احدكم خمسين آية قبل ان يرفع راسه، فإذا سكت المؤذن من الاذان الاول ركع ركعتين خفيفتين، ثم اضطجع حتى ياتيه المؤذن، فيخرج معه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يُصَلِّي مَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، وَيَسْجُدُ فِي سُبْحَتِهِ بِقَدْرِ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ الْأَذَانِ الْأَوَّلِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَيَخْرُجَ مَعَهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کے درمیان گیارہ رکعت پڑھتے تھے، ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے، اور اپنی اس صلاة تہجد میں سر اٹھانے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا (لمبا) سجدہ کرتے تھے کہ تم میں سے کوئی پچاس آیت پڑھ لے، پھر جب مؤذن فجر کی اذان سے فارغ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی دو رکعتیں پڑھتے اور (دائیں) کروٹ پر لیٹ رہتے یہاں تک کہ مؤذن آپ کے پاس حاضر ہوتا اور آپ اس کے ساتھ باہرتشریف لے جاتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1514]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 626]، [مسلم 736]، [أبويعلی 4650]، [ابن حبان 2431]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو متفق عليه