سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
103. باب مَا جَاءَ أَنْ يَمْكُثَ الْمُهَاجِرُ بِمَكَّةَ بَعْدَ الصَّدَرِ ثَلاَثًا
103. باب: منیٰ سے لوٹنے کے بعد مکہ اور قریش کے مہاجرین۔
Chapter: What Has Been Related About The Muhajir Staying In Makkah For Three Days After Returning (From Mina)
حدیث نمبر: 949
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الرحمن بن حميد، سمع السائب بن يزيد، عن العلاء بن الحضرمي يعني مرفوعا، قال: " يمكث المهاجر بعد قضاء نسكه بمكة ثلاثا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير هذا الوجه بهذا الإسناد مرفوعا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، سَمِعَ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ يَعْنِي مَرْفُوعًا، قَالَ: " يَمْكُثُ الْمُهَاجِرُ بَعْدَ قَضَاءِ نُسُكِهِ بِمَكَّةَ ثَلَاثًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مَرْفُوعًا.
علاء بن حضرمی رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر اپنے حج کے مناسک ادا کرنے کے بعد مکے میں تین دن ٹھہر سکتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور اس سند سے اور طرح سے بھی یہ حدیث مرفوعاً روایت کی گئی ہے۔

وضاحت:
۱؎: پہلے منیٰ سے لوٹنے کے بعد مہاجرین کی مکہ میں اقامت جائز نہیں تھی، بعد میں اسے جائز کر دیا گیا اور تین دن کی تحدید کر دی گئی، اس سے زیادہ کی اقامت اس کے لیے جائز نہیں کیونکہ اس نے اس شہر کو اللہ کی رضا کے لیے چھوڑ دیا ہے لہٰذا اس سے زیادہ وہ وہاں قیام نہ کرے، ورنہ یہ اس کے واپس آ جانے کے مشابہ ہو گا (یہ مدینے کے مہاجرین مکہ کے لیے خاص تھا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأنصار 47 (3933)، صحیح مسلم/الحج 81 (1352)، سنن ابی داود/ المناسک 92 (2022)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة 4 (1455)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 76 (1073)، (تحفة الأشراف: 11008)، مسند احمد (5/52)، سنن الدارمی/الصلاة 180 (1247) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1073)

   صحيح البخاري3933سائب بن يزيدثلاث للمهاجر بعد الصدر
   صحيح مسلم3297سائب بن يزيدللمهاجر إقامة ثلاث بعد الصدر بمكة
   صحيح مسلم3298سائب بن يزيديقيم المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاثا
   صحيح مسلم3300سائب بن يزيدمكث المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاث
   جامع الترمذي949سائب بن يزيديمكث المهاجر بعد قضاء نسكه بمكة ثلاثا
   سنن أبي داود2022سائب بن يزيدإقامة بعد الصدر ثلاثا في الكعبة
   سنن النسائى الصغرى1455سائب بن يزيديمكث المهاجر بعد قضاء نسكه ثلاثا
   سنن النسائى الصغرى1456سائب بن يزيديمكث المهاجر بمكة بعد نسكه ثلاثا
   سنن ابن ماجه1073سائب بن يزيدثلاثا للمهاجر بعد الصدر
   مسندالحميدي867سائب بن يزيدإقامة المهاجر بمكة بعد قضاء نسكه ثلاثا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 949 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 949  
اردو حاشہ: 1؎:
پہلے منیٰ سے لوٹنے کے بعدمہاجرین کی مکہ میں اقامت جائز نہیں تھی،
بعدمیں اسے جائز کردیا گیا اورتین دن کی تحدید کردی گئی،
اس سے زیادہ کی اقامت اس کے لیے جائزنہیں کیونکہ اس نے اس شہرکواللہ کی رضا کے لیے چھوڑدیاہے لہذا اس سے زیادہ وہ وہاںقیام نہ کرے،
ورنہ یہ اس کے واپس آجانے کے مشابہ ہوگا۔
(یہ مدینے کے مہاجرین مکہ کے لیے خاص تھا)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 949   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1455  
´کتنے دن کی اقامت تک نماز قصر کی جا سکتی ہے؟`
علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر حج و عمرہ کے ارکان و مناسک پورے کرنے کے بعد (مکہ میں) تین دن تک ٹھر سکتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب تقصير الصلاة فى السفر/حدیث: 1455]
1455۔ اردو حاشیہ: یہ حدیث ائمہ ثلا ثہ (امام مالک، امام شافعی اور امام احمد رحمتہ اللہ علیہ) کی دلیل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کو تین دن سے زائد مکہ میں ٹھہرنے سے اسی لیے روکا ہے کہ اگر ان میں سے کو ئی تین دن سے زائد ٹھہر تا تو وہ مقیم بن جاتا اور مہاجر کو اپنی ہجرت والی جگہ میں مقیم ہونا جائز نہیں، ورنہ ہجر ت ختم ہو جائے گی۔ اس سے ثابت ہو ا کہ کسی جگہ میں تین دن تک ٹھہرنے والا تو مسا فر ہے مگر زائد ٹھہرنے والا مقیم ہے، لٰہذا وہ نماز پور ی پر ھے گا۔ باقی ر اہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکہ میں فتح پر تین دن سے زائد ٹھہرنا تو ہ فتح کی تکمیل کے لیے تھا نہ، نہ کہ زائد ازشرعی ضروریات یا وہ قصد، یعنی تر دو کی صورت میں تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1455   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2022  
´مکہ میں اقامت کی مدت کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن حمید سے روایت ہے کہ انہوں نے عمر بن عبدالعزیز کو سائب بن یزید سے پوچھتے سنا: کیا آپ نے مکہ میں رہائش اختیار کرنے کے سلسلے میں کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے ابن حضرمی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مہاجرین کے لیے حج کے احکام سے فراغت کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2022]
فوائد ومسائل:

تکمیل حج کے بعد مہاجرین مدینہ کے لئے بالخصوص پابندی تھی کہ جس شہر کو انہوں نے اللہ کی رضا کے لئے چھوڑ دیا ہے وہاں کسی طرح اقامت نہ کریں تاکہ ہجرت کے اجروثواب میں کمی نہ ہو۔


امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اسی حدیث سے قیاس فرماتے ہیں۔
کہ مسافر اگر کہیں تین دن سے زیادہ اقامت کی نیت کرلے تو وہاں کا مقیم سمجھا جائے گا۔
اس لئے اسے نماز پوری پڑھنی چاہیے۔
(کتاب الام للشافعی رحمۃ اللہ علیہ) گویا اس فرمان نبوی ﷺسے مدت سفر کی تعین پر بھی استدلال کیا گیا ہے۔
جس کی تایئد نبی کریمﷺکےعمل سے بھی ہوتی ہے۔
(تفصیل کےلئے دیکھئے۔
مسنون نماز ازحافظ صلاح الدین یوسف)

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2022   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1073  
´جب مسافر کسی مقام پر ٹھہرے تو کتنے دنوں تک قصر کر سکتا ہے؟`
عبدالرحمٰن بن حمید زہری کہتے ہیں کہ میں نے سائب بن یزید سے پوچھا کہ آپ نے مکہ کی سکونت کے متعلق کیا سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجرین کو منٰی سے لوٹنے کے بعد تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1073]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے استنباط کیاگیا ہے۔
کہ تین دن سے زیادہ کسی مقام پر ٹھرنا وہاں رہائش کے حکم میں ہے۔
مہاجرین کو دوبارہ مکہ میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت نہ تھی۔
تا کہ ان کی ہجرت کا ثواب قائم رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تین دن ٹھرنے کی اجازت دی۔
اس کامطلب ہے کہ تین دن ٹھرنا مقیم ہونے کے حکم میں نہیں۔
چنانچہ کوئی مسافر کسی مقام پر تین دن ٹھرے تو نماز قصرادا کرے۔
اور بعض کے نزدیک یہ مدت چار دن ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1073   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:867  
867-عبدالرحمٰن بن حمید بیان کرتے ہیں: میں نے عمر بن عبدالعزیز کو سائب بن یزید اور ان کے ساتھیوں سے یہ دریافت کرتے ہوئے سنا۔ آپ نے مکہ مکرمہ میں قیام کے بارے میں کیا سن رکھا ہے، تو سائب بن یزید نے جواب دیا: سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: مہاجر شخص حج کے مناسک ادا کرنے کے بعد تین دن تک مکہ میں ٹھہر سکتا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:867]
فائدہ:
مسافر اگر کسی مقام پر تین دن تھہرتا ہے تو اس پر سفر کے احکام جاری ہوں گے، تین دن سے زائدا قامت پرمقیم کے احکام لا گو ہوں گے۔ مہاجرین کے لیے تین دن کی وقتی اور عارضی پابندی تھی جو فتح مکہ کے بعد پابندی ختم ہوگئی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 867   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3933  
3933. امام زہری ؒ بیان کرتے ہیں: میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ سے سنا جبکہ وہ نمر کندی کے بھانجے سائب بن یزید سے پوچھ رہے تھے کہ تم نے (مہاجر کے) مکہ میں ٹھہرنے کے متعلق کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت علاء بن حضرمی ؓ سے سنا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مہاجر کو طواف وداع کے بعد تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3933]
حدیث حاشیہ:
مہاجر سے مراد وہ مسلمان جو مکہ سے مدینہ چلے گئے تھے۔
حج پر آنے کے لئے فتح مکہ سے قبل ان کے لئے یہ وقتی حکم تھا کہ وہ حج کے بعد مکہ شریف میں تین روز قیام کر کے مدینہ واپس ہو جائیں۔
فتح مکہ کے بعد یہ سوال ختم ہو گیا تفصیل کے لئے فتح الباری دیکھئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3933   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3933  
3933. امام زہری ؒ بیان کرتے ہیں: میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ سے سنا جبکہ وہ نمر کندی کے بھانجے سائب بن یزید سے پوچھ رہے تھے کہ تم نے (مہاجر کے) مکہ میں ٹھہرنے کے متعلق کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت علاء بن حضرمی ؓ سے سنا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مہاجر کو طواف وداع کے بعد تین دن تک مکہ میں رہنے کی اجازت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3933]
حدیث حاشیہ:

حضرت علاء ایک جلیل القدر اور مستجاب الدعوات صحابی تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے انھیں بحرین کا حاکم بنایا۔
ان کا نام عبد اللہ بن عماد ہے بنو امیہ کے حلیف تھے حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں فوت ہوئے۔
صحیح بخاری میں ان سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔
(فتح الباري: 333/7)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسافر اگر کسی مقام پر تین دن تک پڑاؤں کرتا ہے تواس پر احکام سفر جاری رہیں گے۔
تین دن سے زائد پڑاؤ پر اقامت کے احکام لاگو ہوں گے۔

واضح رہے کہ مہاجرین کے لیے یہ وقتی حکم تھا کہ وہ حج کی ادائیگی کے بعد مکے میں تین روز تک قیام کریں اس کے بعد وہ مدینہ طیبہ واپس ہو جائیں فتح مکہ کے بعد یہ پابندی ختم ہو گئی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3933   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.