(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن حفص بن عاصم بن عمر، عن ابن بحينة، قال: اقيمت الصلاة، فراى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يصلي الركعتين، فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم صلاته، لاث به الناس، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: "اتصلي الصبح اربعا؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ بُحَيْنَةَ، قَالَ: أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَرَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، لَاثَ بِهِ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَتُصَلِّي الصُّبْحَ أَرْبَعًا؟".
سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نماز کی اقامت ہو چکی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایسے شخص پر پڑی جو دو رکعت سنت پڑھ رہا تھا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے اسے گھیر لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو (فجر)، صبح کی چار رکعتیں پڑھتا ہے۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 1485 سے 1488) یعنی اقامت (تکبیر) کے بعد کوئی نماز فرض نماز کے علاوہ پڑھنا حیرت انگیز اور غیر معروف تھا، اسی لئے صحابہ کرام انہیں گھیر کر بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکیر کرتے ہوئے فرمایا: کیا صبح کی نماز چار رکعت پڑھتے ہو؟
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1490]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 663]، [مسلم 711]، [نسائي 866]، [ابن ماجه 1153]، [أحمد 345/5]، [ابن ابي شيبه 253/2]، [شرح معاني الآثار 372/1]