سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
نماز کے مسائل
148. باب في الاِضْطِجَاعِ بَعْدَ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ:
148. فجر کی سنتوں کے بعد پہلو پر لیٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 1485
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم "يصلي ما بين العشاء إلى الفجر إحدى عشرة ركعة يسلم في كل ركعتين، يوتر بواحدة، فإذا سكت المؤذن من الاذان الاول ركع ركعتين خفيفتين، ثم اضطجع حتى ياتيه المؤذن فيخرج معه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يُصَلِّي مَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ الْأَذَانِ الْأَوَّلِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ فَيَخْرُجُ مَعَهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کی نمازوں کے درمیان گیارہ رکعت پڑھا کرتے تھے، ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور وتر ایک رکعت پڑھتے تھے، پھر جب موذن فجر کی اذان دے کر خاموش ہوتا تو آپ ہلکی سی دو رکعت (سنت) پڑھتے، پھر پہلو پر لیٹ جاتے یہاں تک کہ موذن حاضر خدمت ہوتا اور آپ اس کے ساتھ تشریف لے جاتے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1484)
اس حدیث سے تہجد گیارہ رکعت پڑھنا اور وتر ایک رکعت پڑھنا، فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرنا اور سنتوں کے بعد دائیں کروٹ پر لیٹنا ثابت ہوا جو سنّتِ رسولِ ہدیٰ ہے۔
راقم نے شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کو ہمیشہ اس پر عمل کرتے دیکھا ہے، لہٰذا جو شخص یہ سنتیں گھر میں ادا کرے اس کو اس سنّت پر ضرور عمل کرنا چاہیے۔
والله اعلم۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1487]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 626]، [مسلم 736]، [أبوداؤد 1337]، [نسائي 684]، [أبويعلی 4650]، [ابن حبان 2431 وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.