(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا شعبة، قال: عمرو بن مرة انباني، قال: سمعت ابن ابي ليلى يقول: ما اخبرنا احد انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى غير ام هانئ، فإنها ذكرت انه يوم فتح مكة "اغتسل في بيتها، ثم صلى ثمان ركعات، قالت: ولم اره صلى صلاة اخف منها، غير انه يتم الركوع والسجود".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ أَنْبَأَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى يَقُولُ: مَا أَخْبَرَنَا أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرُ أُمِّ هَانِئٍ، فَإِنَّهَا ذَكَرَتْ أَنَّهُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ "اغْتَسَلَ فِي بَيْتِهَا، ثُمَّ صَلَّى ثَمَانَ رَكَعَاتٍ، قَالَتْ: وَلَمْ أَرَهُ صَلَّى صَلَاةً أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ".
ابن ابی لیلی کہتے ہیں: ہمیں سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے سوا کسی نے یہ اطلاع نہیں دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی، چنانچہ انہوں نے (سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے) ذکر کیا کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں غسل کیا، پھر آٹھ رکعت نماز پڑھی اور کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اتنی ہلکی نماز پڑھتے نہیں دیکھا، ہاں اس نماز میں بھی رکوع و سجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم پورے اطمینان سے اچھی طرح کرتے رہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1493]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1176]، [مسلم 336/80]، [أبوداؤد 1291]، [ترمذي 474]