(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن منهال، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا هشام بن حسان، عن محمد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا حضرت الصلاة فلم تجدوا إلا مرابض الغنم، واعطان الإبل، فصلوا في مرابض الغنم، ولا تصلوا في اعطان الإبل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَلَمْ تَجِدُوا إِلَّا مَرَابِضَ الْغَنَمِ، وَأَعْطَانَ الْإِبِلِ، فَصَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت ہو جائے اور تمہیں بکریوں اور اونٹ کے باڑے (ان کے بیٹھنے کی جگہ) کے علاوہ اور کوئی جگہ نہ ملے تو بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو اور اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھو۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1428) احکامِ شریعت حکمت و منفعت سے لبریز ہیں۔ مذکورہ بالا حدیث میں جگہ نہ ملنے پر بکریوں کے باڑے میں نماز کی اجازت دی گئی اور اونٹ کے باڑے میں نماز پڑھنے کی ممانعت ہے، اور یہ اس لئے کہ بکریوں سے ضرر کا اندیشہ نہیں اس کے برعکس اونٹ اگر بھڑک جائے تو چوٹ کیا جان تک جانے کا اندیشہ ہے، اور قرآن پاک میں بھی اصول بیان کر دیا گیا: « ﴿وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ﴾[البقرة: 195] »”اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو۔ “ قربان جائیں ایسی شریعت حقہ پر جس کا ہر امر اور ہر نہی حکمت سے پُر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1431]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 348، 349]، [ابن ماجه 768]، [ابن حبان 1700]، [موارد الظمآن 336]