(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن حسان، حدثنا هشيم، حدثنا سيار، قال: سمعت يزيد الفقير يقول: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اعطيت خمسا لم يعطهن نبي قبلي: كان النبي يبعث إلى قومه خاصة، وبعثت إلى الناس كافة، واحلت لي المغانم، وحرمت على من كان قبلي، وجعلت لي الارض طيبة مسجدا وطهورا، ويرعب منا عدونا مسيرة شهر، واعطيت الشفاعة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ الْفَقِيرَ يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ نَبِيٌّ قَبْلِي: كَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْمَغَانِمُ، وَحُرِّمَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلِي، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَيِّبَةً مَسْجِدًا وَطَهُورًا، وَيَرْعَبُ مِنَّا عَدُوُّنَا مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ نبی خاص اپنی اپنی قوم کے لئے مبعوث ہوتے تھے اور مجھے تمام انسانوں کے لئے عام طور پر نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔ میرے لئے غنیمت کا مال حلال کیا گیا ہے جو مجھ سے پہلے نبیوں پر حرام تھا۔ اور تمام زمین میرے لئے پاک سجدہ گاہ اور طاہر بنا دی گئی۔ اور ہمارے دشمنوں کے (دلوں میں) ایک مہینے کی مسافت تک رعب ڈال دیا گیا (یعنی اتنی دور تک دشمن ہم سے ڈرتا ہے)۔ اور مجھے شفاعت عطا کی گئی۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1426) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پانچ خصوصیات بیان کی گئی ہیں جن کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سارے انبیاء میں ممتاز ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رعب اس قدر ڈال دیا تھا کہ بڑے بڑے بادشاہ دور دراز بیٹھے ہوئے محض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر کانپ جایا کرتے تھے۔ کسریٰ پرویز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامۂ مبارک چاک کیا، اللہ تعالیٰ نے تھوڑے ہی دنوں بعد اس کے بیٹے شیرویہ کے ہاتھ سے اس کا پیٹ چاک کرا دیا اور اس کی حکومت درہم برہم اور تہہ و بالا ہوگئی۔ اب بھی دشمنانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی حشر ہوتا ہے کہ وہ ذلت کی موت مرتے ہیں۔ (مولانا داؤد راز رحمہ اللہ)
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1429]» اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ روایت ہے۔ دیکھئے: [بخاري 335]، [مسلم 521]، [نسائي 430]، [ابن حبان 6398 وغيرهم]