(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن منصور، حدثنا عبد العزيز بن محمد، انبانا سالته عنه، قال: اخبرني عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الارض كلها مسجد إلا المقبرة والحمام". قيل لابي محمد: تجزئ الصلاة في المقبرة؟ قال: إذا لم تكن على القبر فنعم، وقال: الحديث اكثرهم ارسلوه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَنْبأَنَا سَأَلْتُهُ عَنْهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْأَرْضُ كُلُّهَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْمَقْبَرَةَ وَالْحَمَّامَ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تُجْزِئُ الصَّلَاةُ فِي الْمَقْبَرَةِ؟ قَالَ: إِذَا لَمْ تَكُنْ عَلَى الْقَبْرِ فَنَعَمْ، وَقَالَ: الْحَدِيثُ أَكْثَرُهُمْ أَرْسَلُوهُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام زمین سجده گاه (مسجد) ہے سوائے مقبرے اور حمام کے۔“(یعنی مقبرے اور حمام میں نماز پڑھنا جائز نہیں)۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: اگر کوئی مقبرے میں نماز پڑھ لے تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟ جواب دیا: اگر ایسی جگہ نماز پڑھ لی جہاں قبر نہیں تھی تو نماز ہو جائے گی، اور فرمایا: اکثر رواۃ نے اس حدیث کو مرسل روایت کیا ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1427) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جب تک نجاست کا یقین نہ ہو زمین کا ہر حصہ پاک ہے، اس پر نماز بھی پڑھی جا سکتی ہے اور تیمّم بھی کیا جا سکتا ہے، اور اس سے وہ اماکن وجگہیں مستثنیٰ ہیں جن کا ذکر صریح طور پر احادیث میں آیا ہے، جیسے مقبره، حمام، اونٹ کے باڑے اور بیت اللہ الحرام کی چھت وغیرہ، بحالتِ مجبوری قبرستان کی ایسی مسجد ہو جو قبروں پر نہ بنائی گئی ہو اس میں نماز پڑھنا امام دارمی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق درست ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1430]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 492]، [ترمذي 317]، [ابن ماجه 745]، [ابن حبان 1700]، [الموارد 336]