(حديث مرفوع) اخبرنا ابو زيد سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن الحكم، قال: سمعت ذرا، عن وائل بن مهانة، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال للنساء: "تصدقن، فإنكن اكثر اهل النار"، فقالت امراة ليست من علية النساء: لم، او بم، او فيم؟، قال:"إنكن تكثرن اللعنة، وتكفرن العشير"، قال: وقال عبد الله: ما من ناقصي الدين والعقل اغلب للرجال ذوي الامر على امرهم من النساء، قال رجل لعبد الله: ما نقصان عقلها؟، قال: جعلت شهادة امراتين بشهادة رجل، قال سئل: ما نقصان دينها؟ قال: تمكث كذا وكذا من يوم وليلة لا تصلي لله صلاة.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَرًّا، عَنْ وَائِلِ بْنِ مُهَانَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلنِّسَاءِ: "تَصَدَّقْنَ، فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ"، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ لَيْسَتْ مِنْ عِلْيَةِ النِّسَاءِ: لِمَ، أَوْ بِمَ، أَوْ فِيمَ؟، قَالَ:"إِنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَةَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ"، قَالَ: وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: مَا مِنْ نَاقِصِي الدِّينِ وَالْعَقْلِ أَغْلَبَ لِلرِّجَالِ ذَوِي الْأَمْرِ عَلَى أَمْرِهِمْ مِنْ النِّسَاءِ، قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اللَّهِ: مَا نُقْصَانُ عَقْلِهَا؟، قَالَ: جُعِلَتْ شَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ بِشَهَادَةِ رَجُلٍ، قَالَ سُئِلَ: مَا نُقْصَانُ دِينِهَا؟ قَالَ: تَمْكُثُ كَذَا وَكَذَا مِنْ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَا تُصَلِّي لِلَّهِ صَلَاةً.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا: ”صدقہ کیا کرو کیونکہ جہنم میں تم سب سے زیادہ ہو گی“، ایک عورت نے جو معروف نہ تھی، عرض کیا: ایسا کیوں ہے؟ فرمایا: ”اس لئے کہ تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو، شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔“ راوی نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دین اور عقل میں نقص کے باوجود صاحب حیثیت لوگوں پر عورتوں کے معاملے میں تم سے زیادہ غالب آنے والا نہیں دیکھا۔ ایک آدمی نے کہا: عقل کا نقص کیا ہے؟ کہا: دو عورتوں کی شہادت ایک مرد کے برابر ہے، کہا دین کے نقص کے بارے میں پوچھا گیا تو کہا: وہ کتنی راتیں اور دن بیٹھی رہتی ہیں، اللہ کے لئے کوئی نماز نہیں پڑھتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل وائل بن مهانة، [مكتبه الشامله نمبر: 1047]» اس روایت کی یہ سند حسن ہے، لیکن اس کی اصل صحیحین میں موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 304] و [مسلم 885]۔ نیز دیکھئے: [مسند أبى يعلي 5112] و [مسند الحميدي 92] و [صحيح ابن حبان 3323]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل وائل بن مهانة