حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا عبد العزيز، عن انس قال: بينما النبي صلى الله عليه وسلم في نخل لنا - نخل لابي طلحة - تبرز لحاجته، وبلال يمشي وراءه، يكرم النبي صلى الله عليه وسلم ان يمشي إلى جنبه، فمر النبي صلى الله عليه وسلم بقبر فقام، حتى تم إليه بلال، فقال: ”ويحك يا بلال، هل تسمع ما اسمع؟“ قال: ما اسمع شيئا، فقال: ”صاحب هذا القبر يعذب“، فوجد يهوديا.حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلٍ لَنَا - نَخْلٍ لأَبِي طَلْحَةَ - تَبَرَّزَ لِحَاجَتِهِ، وَبِلاَلٌ يَمْشِي وَرَاءَهُ، يُكْرِمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى جَنْبِهِ، فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرٍ فَقَامَ، حَتَّى تَمَّ إِلَيْهِ بِلاَلٌ، فَقَالَ: ”وَيْحَكَ يَا بِلاَلُ، هَلْ تَسْمَعُ مَا أَسْمَعُ؟“ قَالَ: مَا أَسْمَعُ شَيْئًا، فَقَالَ: ”صَاحِبُ هَذَا الْقَبْرِ يُعَذَّبُ“، فَوُجِدَ يَهُودِيًّا.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے، یعنی سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے کھجوروں کے باغ میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کے لیے پیچھے پیچھے چلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلنے سے احتراز کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے تو رک گئے یہاں تک کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی اچانک وہاں پہنچ گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”افسوس تجھ پر اے بلال! کیا تمہیں سنائی دے رہا ہے جو میں سنتا ہوں؟“ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے کچھ سنائی نہیں دے رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس قبر والے کو عذاب ہو رہا ہے۔“ پھر پتہ چلا کہ وہ یہودی کی قبر ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 12530 و البيهقي فى إثبات عذاب القبر: 94»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 853
فوائد ومسائل: (۱)اس سے معلوم ہوا کہ بڑوں کے ساتھ چلنے میں آداب کو ملحوظ رکھا جائے اور ان کے پیچھے چلا جائے۔ ان سے آگے یا برابر چلنے سے اجتناب کیا جائے۔ (۲) اس سے عذاب قبر کا اثبات ہوا، نیز پتا چلا کہ دنیا والی قبر ہی میں عذاب ہوتا ہے اور اس کا انکار احادیث رسول کا انکار ہے۔ ایک حدیث میں ہے، آپ نے فرمایا:”اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم اپنے مردوں کو دفن نہیں کرو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ تمہیں بھی عذاب قبر سنائے جو میں سنتا ہوں۔ (صحیح مسلم، حدیث:۲۸۶۷)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 853