حدثنا احمد بن ابي بكر، قال: حدثنا مغيرة بن عبد الرحمن، عن يزيد، عن سلمة، قال: كان إذا اشتدت الريح، يقول: ”اللهم لاقحا، لا عقيما.“حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ: كَانَ إِذَا اشْتَدَّتِ الرِّيحُ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ لاقِحًا، لا عَقِيمًا.“
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آندھی چلتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے: ”اے اللہ! اس کو بارش لانے والی بنا، بانجھ اور بے فائدہ نہ بنا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى الكبير: 33/7 و الحاكم: 286/4 و ابن حبان: 1008 - انظر الصحيحة: 2058»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 718
فوائد ومسائل: بعض ہوائیں بارشوں کی خوشخبری لے کر آتی ہیں اور مینہ برستا ہے۔ اور بسا اوقات یہی ہوا آندھی کی صورت اختیار کرلیتی ہے اور نقصان کے سوا اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس لیے آپ نے ہوا کے نفع بخش ہونے کی دعا کی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 718