حدثنا معلى بن اسد، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال: حدثنا الحجاج، قال: حدثني ابو مطر، انه سمع سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا سمع الرعد والصواعق، قال: ”اللهم لا تقتلنا بصعقك، ولا تهلكنا بعذابك، وعافنا قبل ذلك.“حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَطَرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ وَالصَّوَاعِقَ، قَالَ: ”اللَّهُمَّ لا تَقْتُلْنَا بِصَعْقِكَ، وَلا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ، وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بادل گرجنے اور بجلی چمکنے کی آواز سنتے تو دعا فرماتے: ”اے اللہ! ہمیں اپنی کڑک سے قتل نہ کرنا، اور اپنے عذاب سے ہلاک نہ کرنا، اور اس سے پہلے ہمیں عافیت دے۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3450 و النسائي فى الكبرىٰ: 10698 - انظر الضعيفة: 1042»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 721
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم صحیح احادیث میں ہے کہ جب بادل آتے اور آندھی چلتی تو آپ پریشان اور مضطرب ہو جاتے حتی کہ بارش نازل ہونا شروع ہو جاتی۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 721